Maktaba Wahhabi

310 - 924
محترم بھٹی(مرحوم )کی بے لوث خدمات کا برصغیر میں کوئی جواب نہیں ۔ ان کے قلم سے شخصیات کے تراجم کی شکل میں جماعت کی تاریخ مرتب ہوئی۔‘‘ روز نامہ ’’دنیا نیوز‘‘ ملتان کی اشاعت مورخہ ۲۷؍ دسمبر ۲۰۱۵ء میں علامہ ابن علامہ حافظ ابتسام الٰہی ظہیر حفظہ اللہ کا مضمون بعنوان: ’’ایک عظیم مورخ کا انتقال‘‘ شائع ہوا۔ جس میں مرحوم کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے رقم طراز ہیں : ’’ہر شخص نے ایک دن موت کا جام ضرور پینا ہے۔ لیکن بعض شخصیات ایسی ہوتی ہیں جو اپنی گفتار و کردار کے ان مٹ نقوش رہتی دنیا تک چھوڑ جاتی ہیں ۔ انہی میں سے ایک یادگار شخصیت مولانا اسحاق بھٹی مرحوم کی بھی تھی۔‘‘ آگے لکھتے ہیں : ’’اسحاق بھٹی صاحب رحمہ اللہ نے بہت زیادہ محنت والی زندگی گزاری۔ متوسط طبقے سے تعلق رکھنے کے سبب اخبارات اور رسائل میں اداریہ اور کالم نگاری کا سلسلہ مشن کے ساتھ ساتھ پیشہ ورانہ ضروریات کے تحت بھی انجام دیتے رہے۔ ان کی شخصیت میں تواضع اور انکساری کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی۔‘‘ الغرض استاذ المورخین، سلطان القلم جناب محمد اسحاق بھٹی مرحوم نے اپنی فقیرانہ اور سادہ زیست میں قلمی، علمی، ادبی اور فکری و تاریخی خدمات نہایت خلوص و ہمدردی اور اصلاحِ ملت کا جذبہ کی نیت و ارادہ سے انجام دیں ، تاکہ ان کی خدمات و کاوش سے نوجوانانِ اسلام مستفید ہوں ۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ کتب بینی حصولِ علم و حلم کا ایک بہترین ذریعہ ہے اور کتاب ہی ایک مثالی دوست ہے۔ قائدِ ملتِ اسلامیہ علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید اور استاذالمورخین، مورخ اہلِ حدیث مولانا محمد اسحاق بھٹی مرحوم جیسی شخصیات صدیوں بعد پیدا ہوتی ہیں اور ہمیں چاہیے کہ اپنے اسلاف کی سیرت کا مطالعہ کریں کہ انھوں نے حصولِ دین اور اس کی اشاعت و تبلیغ کے لیے کتنی محنت و مشقت کی اور اس کے لیے بڑی بڑی تکالیف برداشت کیں ۔ اس جماعت کے عظیم مورخ کی ہر تالیف و تصنیف حاصل کرنے کی کوشش کریں ، تاکہ مطالعہ تاریخ کے ذریعے زندگی میں انقلاب کی تحریک اُجاگر ہوجائے۔ اللھم اغفرلہ وارحمہ وعافہ واعف عنہ و أکرم نزلہ۔
Flag Counter