Maktaba Wahhabi

347 - 924
دوسری کال کا دورانیہ تقریباً چھے منٹ کا تھا۔ کال ختم ہونے کے بعد بڑی دیر تک اپنی خوش قسمتی پر نازاں مولانا رحمہ اللہ کی خاکساری اور دل نوازی پر متعجب رہا، مگر افسوس کہ اس کے بعد اپنی نا اہلی، کاہلی اور سستی کے سبب آپ سے دوبارہ رابطہ کا شرف حاصل نہ ہو سکا، جس کا مجھے زندگی بھر افسوس رہے گا۔ مولانا رحمہ اللہ اور میری حقیر ذات کے درمیان کوئی ادنیٰ سی بھی نسبت نہیں ہے۔ میں اپنے آپ کو اس بات کا اہل نہیں سمجھتا کہ آپ رحمہ اللہ کی بلند و بالا شخصیت پر قلم اٹھا کر آپ کے وقار کو مجروح کروں ، مگر جذبات و احساسات کے بوجھ تلے دبے یہ چند ٹوٹے ہوئے الفاظ حوالہ قرطاس کر دیے ہیں ۔ آپ رحمہ اللہ کی حیاتِ طیبہ کے متعدد گوشوں پر قلم کشائی کے لیے برصغیر کے اربابِ علم و فن کی پوری جماعت موجود ہے، البتہ اس سلسلے میں میرے جو تحفظات ہیں ، ان کی روشنی میں کہنا چاہوں گا کہ مولانا رحمہ اللہ کی وفات سے جو خلا پیدا ہوا ہے، اس کو پر کرنے کی حتی الامکان کوشش کرنی چاہیے۔ جماعت کی تاریخ اور اکابر کی سوانح نگاری کا جو مبروک و مسعود سلسلہ مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ نے شروع کیا تھا، وہ کسی نہ کسی شکل میں جاری رہنا چاہیے اور جماعت کے افراد کو اس کی جانب توجہ دینی چاہیے، کیوں کہ اگر اس پہلو سے چشم پوشی کی گئی تو مستقبل میں جو نقصان ہوگا، اس کی تلافی ناممکن ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ مولانا رحمہ اللہ نے اپنی سوانح خود اپنی حیات میں مرتب فرما دی تھی اور اللہ کے فضل و کرم سے آپ رحمہ اللہ کی حیات و خدمات پر متعدد مقالے و مضامین بھی قلم بند ہو چکے ہیں ، لیکن اگر خود مولانا کی تحریروں سے مزید ان کی خود نوشت مرتب کر دی جائے تو یہ بہت مفید کام ہو گا۔ اسلاف کی سوانح سے متعلق کتب میں داعیانِ ملت اور مبلغینِ امت کے لیے سبق آموز واقعات کی شکل میں بے شمار جواہر پارے ہیں ، جن کی جمع وترتیب اور مستقل اشاعت دعوت کے باب میں ایک عظیم اورحوصلہ افزاء خدمت ہو گی۔ علاوہ ازیں مولانا کی حیات و خدمات پر برصغیر پاک و ہند کے وسیع پیمانے پر سیمینار کا انعقاد بھی بے حد اہم ہے اور رسائل و جرائد کے خصوصی نمبر اور شمارے بھی وقت کی ضرورت ہیں ۔ مولانا نے جماعت کو بہت کچھ دیا ہے اور جماعت آپ کی قرض دارہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ہم اس قرض کو کس طرح پورا کرپاتے ہیں ۔ مولائے کریم آپ کو کروٹ کروٹ جنت الفردوس نصیب فرمائے اور جماعت کو آپ کا نعم البدل عطا فرمائے۔ ایں دعا ازمن و جملہ جہاں آمین باد۔
Flag Counter