کا انعقاد کیا کرتے تھے اور مجھے بھی اس میں شامل ہونے کا کہتے تھے۔ میں مولانا ندوی رحمہ اللہ کے ساتھ پروگرام بناتا رہتا تھا کہ آج یا کل ضرور جائیں گے، مگر نہ جا سکے۔ ان کی وفات کے بعد ان کے دستِ راست ڈاکٹر راشد رندھاوا صاحب اپنی رہایش گاہ پر اس مجلس کا اہتمام کرتے ہیں ۔ میں کئی مرتبہ بھٹی صاحب رحمہ اللہ سے دعا کی غرض سے ملاقات کے لیے حاضر ہوا۔ بسا اوقات ان سے ہونے والی گفتگو کو یادگار کے طورپر لکھ لیا کرتا تھا اور کبھی کبھی باعثِ اعزاز سمجھتے ہوئے ریکارڈ بھی کر لیتا تھا۔ اس وقت بھی ان کا مخصوص اندازِ گفتگو اور مسکراتا چہرہ میرے سامنے ہے۔ حضرت بھٹی صاحب رحمہ اللہ ساری زندگی اللہ کے برگزیدہ بندوں کا تذکرہ اپنی کتابوں میں لکھتے لکھتے اللہ کے پاس چلے گئے۔ رحمتِ الٰہی سے کامل امید ہے کہ وہ انہی برگزیدہ ہستیوں کے ساتھ برزخی زندگی میں محوِ استراحت ہوں گے۔ اللہ پاک ہمیں بھی ان کی تعلیمات پر عمل پیرا کر کے ان کے لیے صدقہ جاریہ اور ان کی کتابوں کو تاقیامت پوری امت کے لیے خیر کا ذریعہ بنائے۔ آمین [1] |
Book Name | ارمغان مورخ اہل حدیث مولانا محمد اسحاق بھٹی |
Writer | حمید اللہ عزیز |
Publisher | ادارہ تفہیم الاسلام احمدپورشرقیہ، بہاول پور/ دار ابی الطیب، گوجرانوالہ |
Publish Year | مارچ 2016ء |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 924 |
Introduction |