Maktaba Wahhabi

411 - 924
بھٹی صاحب رحمہ اللہ ماشاء اللہ الفاظِ حدیث کے سیاق وسباق سے ایسا اچھوتا استنباط فرماتے ہیں کہ عام طور پر شارحین اس طرف توجہ نہیں فرما سکے ۔قارئین کی ضیافتِ طبع اور محترم بھٹی صاحب رحمہ اللہ کے علمی افادات کے طور پر ان کی بعض تشریحات پیشِ خدمت ہیں : حدیث نمبر ۲۸: اس حدیث میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری اور اس کی شدت کا بیان ہے کہ آپ کی بیماری کی شدت اور غلبے کو دیکھ کر سیدہ فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا برداشت نہ کر سکیں تو کہا: ’’وَاکُربَ أَبَتَاہ‘‘ ’’ہائے میرے بابا جان کی تکلیف کی شدّت۔‘‘ اس کے بعد ’’تشریح‘‘ کے ضمن میں بھٹی صاحب رحمہ اللہ رقمطراز ہیں : ’’حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے اپنے والد عالی مرتبت کی وفات پر نالۂ و شیون نہیں کیا، البتہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ارتحال کے موقع پر جو بے چینی ہو رہی تھی، اس کا اظہار فرمایا ہے۔‘‘ حدیث نمبر۵۸: یہاں امام نووی رحمہ اللہ نے وہ مشہور حدیث ذکر کی ہے جو اہلِ علم و فن کے ہاں ’’حدیثِ جبریل‘‘ کے نام سے معروف و موسوم ہے۔ اس حدیث کا ترجمہ اور اس کے بعد تشریح کے ضمن میں بھٹی صاحب رحمہ اللہ رقم طراز ہیں : ’’پھر اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ سوال کرنے والے کو کس اسلوب میں سوال کرنا چاہیے۔ یہ بھی پتا چلا کہ خاص کر علمِ دین حاصل کرنے والوں کو صاف ستھرا لباس پہننا چاہیے۔‘‘ حدیث ۷۵: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ایسے لوگ جنت میں داخل ہوں گے جن کے دل پرندوں کے دلوں کی مانند ہوں گے۔‘‘(صحیح مسلم) تشریح: اس حدیث کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ وہ حصولِ رزق میں اس طرح اللہ پر بھروسا کرتے ہیں ، جس طرح پرندے کرتے ہیں ۔ حدیث ۱۰۴: ابو فراس ربیعہ بن کعب اسلمی رضی اللہ عنہ ، جو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے خادم اور اصحابِ صفّہ میں سے ہیں ، روایت کرتے ہیں کہ میں رات کو رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں رہا کرتا تھا اور آپ کے وضو کے لیے پانی اور جس چیز کی آپ کو ضرورت پڑتی، پیش کیا کرتا تھا۔ ایک روز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ’’جو کچھ مانگنا چاہو، مانگ لو۔‘‘ میں نے عرض کی: ’’جنت میں آپ کی رفاقت کا متمنّی ہوں ۔‘‘ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا اس کے علاوہ بھی کسی اور چیز کی خواہش ہے؟‘‘ میں نے عرض کی: ’’بس یہی سعادت مطلوب ہے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم کثرت سے سجدوں کے ساتھ، یعنی زیادہ سے زیادہ نوافل پڑھ کر، اپنی تمنّا پوری کرنے کے لیے میری مدد کرو۔‘‘(صحیح مسلم) تشریح: بھٹی صاحب رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ’’یعنی تم زیادہ سے زیادہ نوافل پڑھو اور اللہ کے حضور سجدہ ریز رہو۔ اس طرح تمھارے اعمال بہتر ہوں گے تو تمھاری خواہش پوری ہوگی۔ میں بھی تمھارے لیے دعا کروں گا کہ تمھاری یہ خواہش پوری ہو۔ لیکن نوافل پڑھ کر قبولیتِ دعا کے لیے تم میری مدد کرو۔‘‘
Flag Counter