Maktaba Wahhabi

412 - 924
قارئین! بھٹی صاحب رحمہ اللہ کے الفاظ میں حدیث کا ترجمہ اور تشریح ایک بار پھر پڑھ کر دیکھیں ، کس قدر سادہ اور عمدہ ترجمہ اور شاندار تشریح رقم فرمائی ہے۔ ’’ریاض الصالحین‘‘ کے آخر میں امام نووی رحمہ اللہ نے جنت اور اس کی نعمتوں کی تفصیلات اور دیدارِ الٰہی سے متعلقہ احادیث ذکر کرنے کے بعد کتاب کی تکمیل کرتے ہوئے آخر میں لکھا ہے: قال اللّٰہ تعالیٰ: ﴿ إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ يَهْدِيهِمْ رَبُّهُمْ بِإِيمَانِهِمْ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهِمُ الْأَنْهَارُ فِي جَنَّاتِ النَّعِيمِ *دَعْوَاهُمْ فِيهَا سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَتَحِيَّتُهُمْ فِيهَا سَلَامٌ وَآخِرُ دَعْوَاهُمْ أَنِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ﴾ [یونس: ۹، ۱۰] اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’وہ لوگ جو ایمان لائے اور انھوں نے نیک عمل کیے ان کا رب ان کو ایمان سے مشرف ہونے کی وجہ سے نجات و سعادت کا راستہ دکھائے گا، آسایش کے باغوں میں ، ان کے نیچے نہریں جاری ہوں گی۔ وہ وہاں بے ساختہ ’’سبحان اللہ‘‘ کے کلمات پکاریں گے اور وہاں ان کی باہمی دعائے خیر ’’سلام‘‘ ہوگی اور اُن کی دعا کے آخری الفاظ ’’الحمد ﷲ رب العالمین‘‘ ہوں گے۔ یعنی تمام حمد و ثنا اللہ ہی کے لیے ہے جو تمام کائنات کا پروردگار ہے۔‘‘ تشریح: بھٹی صاحب رحمہ اللہ رقم طراز ہیں : ’’کتاب کے آخر میں حضرت مصنف(امام نووی رحمہ اللہ )نے جس طرح حدیث شریف اس مفہوم کی درج فرمائی ہے، جس سے بارگاہ الٰہی میں بہتر انجام اور خاتمہ بالخیر کی تمنا کا اظہار ہے، اسی طرح کتاب کے آخر میں آیتِ مبارکہ بھی وہی درج کی ہے جو اسی مفہوم کو ظاہر کرتی ہے۔ یعنی جنت کی طلب اور اس کے حصول کی خواہش۔ یہی مومن کا مقصود اصلی ہے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کتاب کے عالی قدر مصنف(امام نووی رحمہ اللہ )کے ساتھ، اس کتاب کے مترجم ومحشّی اور ناشر کا بھی خاتمہ بالخیر کرے۔ سب کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے اور اپنے دیدار کی نعمت سے نوازے۔ آمین یا رب العالمین۔
Flag Counter