Maktaba Wahhabi

417 - 924
میں ان کے مولف کے طرزِ نگارش نے پیدا کیا۔ یہ کسی صاحبِ قلم کا بڑا کمال اور اس کے اسلوبِ تحریر کی غیر معمولی تاثیر ہے۔ ان کے اسلوبِ تحریر کی ایک اور خوبی یہ ہے کہ وہ اطراف و جوانب کے مباحث میں گفتگو کرتے ہوئے اور بات میں بات پیدا کرتے ہوئے بہت دور نکل جاتے ہیں ، لیکن تحریر کی دل آویزی اور اسلوب کا سحرِ جلال ہمیں اس طرح اپنی گرفت میں لے لیتا ہے کہ طلسم ہوش ربا کی طرح اس کا ہر اگلا جملہ اتنا حیرت افزا اور آنے والا ہر منظر ایسا ہوش ربا ہوتا ہے کہ دل پکار اُٹھتا ہے کہ نہ کبھی ایسا سنا، نہ کہیں ایسا دیکھا اور نہ پڑھا۔ ہمیں اس بات کا بھی احساس نہیں ہوتا کہ مطالعے کے سفر میں ہم اپنے موضوع کے مرکزی نقطے سے روانہ ہو کر کس سمت میں ، کتنی دور اور کہاں نکل آئے ہیں ، نہ ایک لمحے کے لیے مطالعے کی دل آویزی کم ہوتی ہے، نہ اسلوبِ تحریر کے سحرِ جلال سے ہم چھوٹتے ہیں ، نہ اس کی گرفت ڈھیلی پڑتی ہے اور نہ شوقِ مطالعہ میں بے لطفی پیداہوتی ہے۔ ایک نہایت عمدہ چیز اس کتاب میں انڈکس کا اضافہ ہے، جس سے کتاب کے مطالب تک رسائی میں بہت سہولت ہوگئی ہے۔ اس سے ہم ایک منٹ سے کم وقت میں یہ معلوم کرسکتے ہیں کہ کسی شخص، کسی رسالہ و کتاب، کسی ادارے اور کسی شہر اور قصبہ و قریہ کا حوالہ یا ذکر کتاب میں کہاں اور کس انداز و پسِ منظر میں آیا ہے۔ اس سے ہم فوراً جان لیتے ہیں کہ فاضل مولف کا رویہ کس کے بارے میں کیا ہے؟ مولانا اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کی کتابیں تراجم و تذکار کے ایک معیار، تالیف و تدوین کے شان دار نمونے، ترتیبِ مطالب و تزئین مباحث کے خاص انداز، اسلوبِ تحریر و نگارش کی دل آویزی اور اپنے اندر قریب و بعید کے اطراف و متعلقات کو سمیٹ لینے کی طرفہ مثال ہیں ۔ کتاب کے باطنی محاسن سے آگے کتاب کے ظاہری محاسن اور پیش کش کی جلوہ سامانیاں شروع ہوتی ہیں ، جن کا ظہور کاغذ کے انتخاب، مشینی کتابت کے حسن، بے داغ طباعت، خوب صورت پختہ جلد اور ٹائٹل کی کمپوزنگ میں رنگوں کے امتزاج اور تحریرات کے حسن کے پسِ منظر و پیشِ منظر میں مسلم تہذیب و طرز تعمیر اور علم، جہاد اور احسان و تصوف کی علامات میں ہوا ہے۔ اس پر تبصرے کے لیے نہ فن کا ذوق ہے، نہ محسوسات کو بیان کرنے کی قابلیت ہے، صرف یہی کہا جاسکتا ہے کہ کتاب کے مضامین نے قلب کو ایک لذت سے آشنا کیا اور حسنِ پیش کش کے نظارے نے آنکھوں کو ٹھنڈک پہنچائی ہے۔ مولانا محمد اسحاق بھٹی صاحب رحمہ اللہ نے ادارہ ’’ثقافتِ اسلامیہ‘‘(لاہور)سے سبک دوشی کے بعد تصنیف و تالیف کی جو زندگی گزاری ہے، وہ علم و دین کی خدمت کے ساتھ ادب، سوانح اور تاریخ کا بھی بڑا کارنامہ ہے اور ان کی اشاعت میں حصہ لینا ایک نہایت صاف و شائستہ اور مفید عمل کے ساتھ دینی اور اسلامی اخلاق و تہذیب کے فروغ کی بہت بڑی خدمت اور لائق ہزار تحسین کار گزاری ہے۔ کتاب کا مطالعہ جہاں تاریخ کی انتہائی اہم شخصیات سے تعارف کا ذریعہ ہوگا، وہاں تزکیہ و تصفیہ قلوب کی راہوں کی نشاندہی کا باعث بھی ہوگا۔ ان شاء اللہ۔ رب جلیل کے حضور دعا ہے کہ مولف مولانا محمد اسحاق بھٹی صاحب رحمہ اللہ کو جنت الفردوس نصیب کرے اور یہ کتاب ان کے لیے صدقہ جاریہ بنا دے۔ آمین
Flag Counter