Maktaba Wahhabi

427 - 924
ہوئی کتاب کو شیخ الحدیث کی شخصیت کے حوالے سے بیش قیمت قرار دیا ہے۔ کاش میں اپنی کمزوریوں اور کوتاہیوں پر قابو پاتے ہوئے ان امیدوں پر کھرا اترتا جو مصنف محترم کی مجھ سے وابستہ تھیں ۔ کوئی علمی کام اہلِ علم کی نگاہوں میں آجائے، کسی مصنف کے لیے اس سے بڑی سعادت کی بات کیا ہوسکتی ہے۔ یہ بھی المیہ ہے کہ ہمارے ملک(ہندوستان)کے کسی صاحبِ علم کو اس کتاب پر تبصرہ کرنے کی بھی توفیق نہیں ہوئی(بلکہ بہتوں کے منہ کا ذائقہ بگڑ گیا اور ان کے کلیجے بھنچ گئے)اور محترم بھٹی صاحب رحمہ اللہ نے اسے شیخ الحدیث کی شخصیت کے تعارف کے لیے ایک اہم کتاب قرار دے دیا۔ ہیرے کی پرکھ جوہری ہی رکھتا ہے۔ وہ نہ صرف جوہری کی نظر رکھتے تھے، بلکہ دنیا جہاں سے دانہ دانہ جمع کرکے ذخیرہ بنانے کا سلیقہ بھی انھیں آتا تھا۔ ’’گلستانِ حدیث‘‘ کے مصنف مرحوم نے ہر شخصیت کے امتیازی کارناموں اور ان کی نمایاں خصوصیات کا تذکرہ کیا ہے۔ صاحبِ تصانیف حضرات کی کتابوں کی تفصیل بتاتے ہوئے ان کے مضامین اور موضوعات کی نشان دہی فرمائی ہے۔ اگر ان کی جہود و مساعی کا میدان دعوتِ تبلیغ رہا ہے تو ان کی فتوحات اور کامرانیوں کا ذکر جمیل کیا ہے۔ اصحابِ سوانح کے اوصافِ عالیہ اور صفاتِ حمیدہ کے بیان میں موصوف کا قلم بڑی فیاضی سے رواں دواں رہتا ہے اور اس باب میں وہ اپنی طرف سے کوئی کسر نہیں چھوڑتے۔ ایک خاص بات یہ ہے کہ اگر انھوں نے زیرِ قلم شخصیت کو دیکھا ہے، اس سے ملاقات کی ہے یا اس کے بارے میں کسی سے کچھ سنا ہے تو اس کا ذکر اولین فرصت میں کرتے ہیں اور اس طرح کرتے ہیں کہ تصویر نگاہوں میں سما جاتی ہے۔ موصوف کے یہاں نہ لفظوں کی کمی ہے اور نہ تعبیرات میں کوئی تنگی ہے، وہ برمحل الفاظ اور تعبیرات درج کرنے میں پوری مہارت رکھتے تھے۔ شخصیت کے وہ پہلو ضرور نمایاں کرتے جن میں عبرت و نصیحت کا کوئی سامان ہوتا ہے، کیوں کہ اعاظمِ رجال کا تذکرہ لوگ اسی لیے پڑھتے ہیں کہ انھیں اپنا نمونہ اور آئیڈیل بنائیں ۔ خاکہ تیار کرتے ہوئے درمیان میں اپنے تجربات اور مشاہدات سے بھی قاری کے ذہن کی ضیافت کرتے ہیں اور اپنے خیالات و افکار سے بھی آگاہ کرتے جاتے ہیں ۔ اگر اس طرح کی باتیں ان کی تمام سوانحی کتابوں سے جمع کی جائیں تو مصنف کے افکار و نظریات کی ایک مستقل کتاب تیار ہوجائے گی۔ اللہ تعالیٰ مورخِ اسلام علامہ مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کی بال بال مغفرت فرمائے اور ہمیں ان کی راہ پر چلنے کی توفیق نصیب کرے۔ آمین
Flag Counter