Maktaba Wahhabi

465 - 924
سنایا گیا۔ انھیں بھی حبسِ دوام بعبور دریائے شور کی سزا ہوئی اور یہ لوگ مارچ ۱۸۷۲ء میں کالے پانی پہنچے۔ وہابی علمائے کرام کے خلاف انگریزی حکومت نے بغاوت و سازش کے بعض اور مقدمات بھی قائم کیے اور انھیں شدید سزائیں دی گئیں ۔ ان کا جرم صرف یہی تھا کہ وہ اپنے ملک کو انگریزی اقتدار سے نجات دلانا چاہتے تھے اور ان کا تعلق مولانا اسماعیل شہید اور سید احمد شہید رحمہما اللہ کی قائم کردہ جماعت مجاہدین سے تھا۔ جماعت مجاہدین کی تحریک سے چند سال قبل بنگال میں ’’فرائضی جماعت‘‘ کے نام سے ایک جماعت قائم ہوئی تھی۔ اس کے بانی مولانا شریعت اللہ رحمہ اللہ تھے، جو ضلع فرید پور کے موضع بہادر پور کے رہنے والے تھے۔ وہ ۱۷۶۴ء کے لگ بھگ پیدا ہوئے۔ اٹھارہ سال کی عمر میں حج بیت اللہ کے لیے تشریف لے گئے۔ بیس سال مکہ مکرمہ مقیم رہے اور شیخ طاہر مکی سے استفادہ کیا۔ ۱۸۰۲ء میں واپس وطن آئے۔ اب وہ اپنے علاقے کے نامور عالمِ دین تھے۔ ۱۸۰۴ء میں انھوں نے ’’فرائضی جماعت‘‘ کے نام سے بنگال میں اسلام کی تبلیغ و اشاعت کا سلسلہ شروع کیا۔ لوگوں نے ان کی تحریک کو وہابیت کا نام دیا۔ ان کا نعرہ ’’الأرض الِلّہ‘‘ تھا۔ وہ مزارعوں اور کاشتکاروں کے حامی تھے۔ رسوم وبدعات وغیرہ کے سخت مخالف تھے۔ انگریزی حکومت کے جو اثرات اس علاقے میں پھیل رہے تھے، ان کی وہ مخالفت کرتے تھے۔ انھوں نے ۸۴۰اء میں وفات پائی۔ مولانا شریعت اللہ رحمہ اللہ کی وفات کے بعد ان کے بیٹے حاجی محسن میاں رحمہ اللہ نے فرائضی تحریک کی قیادت کی۔ یہ ۱۸۱۹ء میں پیدا ہوئے تھے۔ بنگال کے عام مسلمان پیار سے انھیں دودھو میاں کے نام سے پکارتے تھے۔ اس تحریک کے مقاصد میں انگریزوں کو بنگال سے نکالنا شامل تھا۔ اس میں اکثریت علمائے کرام کی تھی، جنھیں لوگ وہابی کہتے تھے۔ انھوں نے بڑی قربانیاں دیں اور انگریزوں کے ہاتھوں بے حد تکلیفیں اٹھائیں ۔ محسن میاں ہنگامہ خیز شخصیت کے مالک تھے اور اُن کی مختصر زندگی بے شمار اہم واقعات سے بھرپور ہے۔ انھوں نے صرف ۴۳سال عمرپائی اور ۱۸۶۲ء میں اللہ کو پیارے ہوگئے اور ڈھاکہ میں دفن کیے گئے۔ بنگال کے علمائے کرام اور دین دار لوگوں کی بہت بڑی جمعیت اُن کے ساتھ تھی۔ عرض کرنے کا مقصد یہ ہے کہ علمائے کرام نے برصغیر کو برطانوی اقتدار سے نجات دلانے کے لیے نہ صرف مختلف سیاسی تحریکوں کا ساتھ دیا، بلکہ بعض تحریکیں خود جاری کیں ۔ اس سلسلے کی ابتدائی دو تحریکیں خالص علمائے کرام پر مشتمل تھیں ۔ ۱۹۱۰ء کے گرد و پیش کا زمانہ برصغیر پر انگریزی حکومت کی سخت گرفت کا زمانہ تھا، اسی زمانے یعنی ۱۹۱۲ء میں ایک عالمِ دین نے کلکتہ سے ہفت روز اخبار ’’الہلال‘‘ کے نام سے جاری کیا، اس اخبار کے ذریعے انھوں نے انگریزی اقتدار کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ وہ عالمِ دین تھے حضرت مولانا ابوالکلام آزاد رحمہ اللہ ، جن کی تحریروں اور تقریروں نے
Flag Counter