Maktaba Wahhabi

474 - 924
مدرسین کی طویل فہرست میں استاذِ پنجاب حضرت مولانا عطاء اللہ لکھوی، حافظ عبداللہ بڈھیمالوی، مولانا محمد عبدہ الفلاح، مولانا عبدالحلیم، مولانا عبداللہ امجد، مولانا ہدایت اللہ ندوی، حافظ شفیق الرحمان لکھوی بن مولانا عطاء اللہ لکھوی رحمہم اللہ شامل ہیں ۔ اس وقت جامعہ محمدیہ کے منصبِ شیخ الحدیث پر مولانا حافظ عبدالغفار اعوان متمکن ہیں ۔ طالب علم کی حیثیت سے بھی وہ جامعہ میں رہے اور انھوں نے حافظ محمد بن مولانا محی الدین لکھوی مرحوم اور مولانا منیر الدین لکھوی سمیت بعض دیگر اساتذہ سے تحصیلِ علم کی۔ جامعہ محمدیہ کے فارغ التحصیل قدیم علما و طلبہ کے علاوہ پاکستان بننے کے بعد جو حضرات جامعہ محمدیہ(اوکاڑہ)میں حصولِ علم کرتے رہے، ان میں مولانا محمد اکبر سلیم مرحوم بانی مرکز ابن الخطاب(الٰہ آباد،ضلع قصور )مولانا عبداللہ امجد شیخ الحدیث مرکز الدعوۃ السلفیہ ستیانہ بنگلہ، مولانا عبدالعزیز علوی شیخ الحدیث جامعہ سلفیہ فیصل آباد، قاری خالد مجاہد، مولانا عبدالسلام بھٹوی، حافظ عبدالوحید سوہدروی(امریکا)، عبدالکریم ثاقب(برطانیہ)، مولانا میاں محمود عباس، مولانا احمد علی سیف، مولانا یوسف قصوری، مولانا محمد ابراہیم خلیل، پروفیسر ڈاکٹر عبدالغفور راشد اور دیگر علما و اساتذہ شامل ہیں ۔ اب آتے ہیں لکھوی خاندان کی موجودہ نسل کی طرف۔ پینتیسویں پشت میں ان کا سلسلۂ نسب حضرت محمد بن حنفیہ کی وساطت سے حضرت علی رضی اللہ عنہ تک پہنچتا ہے، اس حساب سے یہ علوی ہوئے۔ ہم نے گذشتہ سطور میں اشاراتی اسلوب میں ان سے متعلق گفتگو کا سلسلہ حافظ احمد سے شروع کیا ہے، جو موضع لکھو کے میں سکونت پذیر ہونے والے اس خانوادے کے اوّلین فرد تھے۔ ان سے لے کر اب تک ان کی ساتویں ، آٹھویں نسل کی تدریسی اور علمی سرگرمیاں ہمارے سامنے ہیں ، جنھیں وہ بلا انقطاع احسن طریقے سے انجام دے رہے ہیں ۔ نہایت اختصار کے ساتھ اس کی موجودہ صورتحال ذیل میں درج کی جارہی ہے ۔پہلے مولانا محی الدین لکھوی ؒکے صاحب زادوں کے متعلق بات کرتے ہیں ۔ ان کے سات بیٹے ہیں ۔سب سے بڑے حافظ محمد رحمہ اللہ تھے، انھوں نے جامعہ محمدیہ میں تعلیم حاصل کی اور پھر یہیں انھیں مدرس مقرر کر دیا گیا۔ جامعہ کے وہ نائب شیخ الحدیث تھے۔ جون ۱۹۳۷ء میں ان کی ولادت ہوئی اور ۱۶؍ فروری ۱۹۹۵ء کو انتقال کیا۔ صرف ساڑھے ستاون سال عمر پائی۔ اب ذیل میں باقی چھے بیٹوں کا تذکرہ ملاحظہ فرمائیں : (1)۔ حافظ احمد لکھوی۔ انھوں نے درسِ نظامی کی تکمیل جامعہ محمدیہ(اوکاڑہ)سے کی۔ عصری تعلیم بی اے تک حاصل کی۔ دیپال پور کے ہائی سکول میں عربی کے استاذ ہیں ۔ صالح فطرت اور نیک اطوار۔ حافظِ قرآن ہیں ۔ (2)۔ محمد حامد لکھوی۔ پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے اسلامیات اور ایم اے عربی کیا۔ جامعہ ابوبکر الاسلامیہ(کراچی)میں بھی تعلیم پائی۔ وفاق المدارس السلفیہ سے الشہادۃ العالمیہ کی ڈگری حاصل کی۔ عربی زبان سے خاص طور پر لگاؤ
Flag Counter