Maktaba Wahhabi

478 - 924
استاذِ پنجاب مولانا عطاء اللہ لکھوی رحمہ اللہ کے دوسرے بیٹے مولانا حبیب الرحمن لکھوی رحمہ اللہ تھے۔ اپنے آبا و اجداد کی طرح انھوں نے بھی تادمِ حیات درس و تدریس کو اپنا معمول قرار دیے رکھا۔ صرف ۵۸ برس عمر پاکر طویل علالت کے بعد ۲۰؍ مئی ۱۹۷۳ء کو فوت ہوئے۔ ان کے تین بیٹے ہیں : ایک مولانا حفیظ الرحمان لکھوی، جو بے حد شائقِ تدریس اور اس موضوع کی سرگرم شخصیت ہیں ۔ مدینہ یونیورسٹی کے فاضل ہیں ۔ لاہور میں ان کی رہایش ہے اور اس لکھوی عالمِ دین نے لاہور میں تین مدرسے جاری کر رکھے ہیں : ایک علاقہ نواب صاحب رضا آباد، جامعہ ابن تیمیہ۔ دوسرا ملتان روڈ پر موضع سندر میں اور ایک چوبرجی کے علاقے میں ۔ ان مدارس میں کئی فاضل مدرس فرائضِ تدریس انجام دے رہے ہیں اور خاصی تعداد میں طلبا حصولِ علم میں مشغول ہیں ۔ ’’نداء الجامعہ‘‘ کے نام سے ماہانہ مجلہ بھی جاری ہے۔ مولانا حبیب الرحمان لکھوی رحمہ اللہ کے دوسرے بیٹے: مولانا خلیل الرحمان لکھوی(فاضل مدینہ یونیورسٹی، مدیر: معہد القرآن الکریم کراچی)ہیں ۔ تیسرے بیٹے ہیں : ڈاکٹر مجیب الرحمان لکھوی۔ ایم بی بی ایس۔ حضرت مولانا عطاء اللہ لکھوی رحمہ اللہ کے تیسرے بیٹے حافظ شفیق الرحمان لکھوی اللہ کی مہربانی سے حیات ہیں ۔ وہ رینالہ خورد(ضلع اوکاڑہ)میں پڑھاتے ہیں ۔ ان کے مدرسے کا نام جامعہ ابوہریرہ ہے۔ اپنے گاؤں چک نمبر ۱۸ میں امامت و خطابت کا فریضہ انجام دیتے ہیں ۔ ان کے تین بیٹے تھے۔ ایک پروفیسر خلیق الرحمان لکھوی۔ یہ درسِ نظامی کے فاضل تھے اور پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے اسلامیات کیا اور ایک سرکاری کالج میں عربی پڑھانے لگے۔ اچھے خطیب اور مقرر تھے۔ عین عالمِ جوانی میں ۵؍ ستمبر ۲۰۰۴ء کو اپنے گاؤں چک ۱۸ میں وفات پاگئے۔ جنازہ مولانا معین الدین لکھوی رحمہ اللہ نے پڑھایا۔ میں اور حافظ احمد شاکر نمازِ جنازہ میں شامل تھے۔ حافظ شفیق الرحمان لکھوی کے دوسرے بیٹے کا نام مولانا رفیق الرحمان لکھوی ہے۔ یہ مدینہ یونیورسٹی کے فاضل ہیں اور آج کل شارجہ میں دینی خدمات سرانجام دے رہے ہیں ۔ حافظ صاحب موصوف کے تیسرے بیٹے مولانا سعید الرحمان لکھوی ہیں ۔ فاضل درسِ نظامی اور جامعہ ابوہریرہ رینالہ خورد میں خدمتِ تدریس میں مشغول۔ حضرت مولانا عطاء اللہ لکھوی رحمہ اللہ کے چوتھے فرزند گرامی حافظ عزیز الرحمان لکھوی رحمہ اللہ تھے۔ عالم و فاضل اور لائقِ مدرس۔ انھوں نے ۱۹۶۱ء میں رینالہ خورد میں مدرسہ محمدیہ جاری کیا تھا، جسے جامعہ محمدیہ اوکاڑہ کی شاخ قرار دیا جاتا تھا۔ اسی ادارے کا نام آج کل جامعہ ابوہریرہ ہے۔ وہ ۲۲؍ دسمبر ۱۹۹۱ء کو چک نمبر ۱۸ میں فوت ہوئے۔ عمر بھر درس و تدریس سے وابستہ رہے۔ ان کے تین بیٹے ہیں ۔ ایک حافظ حفظ الرحمان لکھوی، جو جامعہ ابوہریرہ رینالہ خورد کے ناظم ہیں اور بی اے پاس ہیں ۔ دوسرے بیٹے ذکی الرحمان لکھوی ہیں ، ان کا تعلق جماعۃ الدعوۃ سے ہے۔ ۲۶؍ دسمبر ۲۰۰۸ء کو ممبئی میں پیش آنے والے واقعہ کے بعد انھوں نے پوری دنیا میں شہرت پائی۔ تیسرے بیٹے کا نام وحید الزمان لکھوی ہے۔ سنا ہے ان کا تعلق بھی جماعۃ الدعوۃ سے ہے۔ ان دونوں بھائیوں کی تعلیمی قابلیت اور تدریسی خدمات کا مجھے علم نہیں ۔
Flag Counter