Maktaba Wahhabi

635 - 924
راقم نے اسی وقت ڈاکٹر عظیم الدین لکھوی صاحب کو فون کیا اور انھیں ابوجی کی صحت کے بارے میں بتایا۔ ڈاکٹر صاحب فرمانے لگے کہ میں کچھ ادویات کے نام لکھ کر آپ کو میسج(Message)کرتا ہوں ، آپ یہ ادویات انھیں دیں اور ساتھ ہی کہا کہ میں کسی ہسپتال میں بیڈ کا انتظام بھی کرتا ہوں ۔ ڈاکٹر صاحب کی ہدایت کے مطابق ادویات دیں تو ان کے سانس اکھڑنے میں نمایاں کمی آگئی۔ تھوڑی دیر بعد ڈاکٹر عظیم الدین لکھوی صاحب کا دوبارہ فون آیا توکہنے لگے: میں نے میو ہسپتال(Mayo Hospital)کی کارڈیالوجی وارڈ نمبر 2(Cardiyalogy ward-II)میں بیڈ کا انتظام کروا دیا ہے، آپ بھٹی صاحب کو فوراً وہاں لے جائیں ، میری ایم۔ ایس میوہسپتال اور ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹر سے بات ہوگئی ہے۔ جب راقم نے ابو جی کو ڈاکٹر صاحب کا پیغام پہنچایا تو ازراہِ مزاح کہنے لگے کہ ’’ڈاکٹر صاحب کی ہدایت کے مطابق دوا کھانے سے تو میری صحت ٹھیک ہوگئی ہے۔‘‘ بہرحال راقم اور میرے والد صاحب بارہ بجے رکشے پر انھیں میو ہسپتال کے کارڈیالوجی وارڈمیں لے کر گئے۔ جب ہم متعلقہ وارڈ میں پہنچے تو ڈیوٹی ڈاکٹر ہمارا انتظار کررہے تھے۔ انھوں نے ابوجی کا تفصیلی معائنے کیا اور کہا کہ شدید سردی کی وجہ سے ان کے سینے پر بلغم جمی ہوئی ہے، اس لیے انھیں Nebualize کریں گے تو ٹھیک ہوجائیں گے۔ جب Nebualize کرنا شروع کیا تو ابو جی ڈاکٹر کو کہنے لگے کہ مولانا ابو الکلام آزاد رحمہ اللہ کو بھی زندگی کے آخری دنوں میں سانس کی تکلیف کی وجہ سے اسی طرح Nebualize کیا جاتا تھا۔ بہر حال Nebualize کرنے سے ان کی صحت کافی بہتر ہوگئی۔ رات دس بجے میں نے اپنے والد محترم سے کہا کہ آپ اب گھر چلے جائیں ، میں یہاں ٹھہر جاتا ہوں تو ابو جی فوراً بولے: ’’نہیں ۔ سعید! ادھر میرے پاس ہی رہے گا، حسان! تم گھر جا کر آرام کرو۔‘‘ جب میں وارڈ سے نکلنے لگا تو مجھے بلایا اور فرمانے لگے کہ میرے فلاں فلاں دوست کو فون کردو اورانھیں بتاؤ کہ میں ہسپتال میں داخل ہوں ، میرے لیے خصوصی دعا کریں ۔ رات گیارہ بجے راقم گھر پہنچا تو گھروالوں کو بتایا کہ اللہ تعالیٰ کا شکرہے کہ ابو جی کی صحت اب کافی بہتر ہے۔ ان شاء اللہ کل یا پرسوں وہ گھر آجائیں گے۔ ۲۱؍ دسمبر ۲۰۱۵ء کی علی الصبح راقم اور محمد نعمان اسحاق(نواسہ مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ )گھر سے نکلنے لگے تو میرے والد گرامی کا فون آیا کہ ابو جی کہہ رہے ہیں کہ مطالعے کے لیے میری دو کتابیں (تذکرہ مولانا محی الدین لکھوی رحمہ اللہ اور برصغیر میں اسلام کے اولین نقوش)بھی ساتھ لیتے آنا۔ ہم نے ناشتے کے ساتھ ان کتابوں کو بھی رکھ لیا۔ جب ہم ہسپتال پہنچے تو ابو جی بیٹھے ہوئے تھے اور ہمیں کہنے لگے کہ رات کے آخری پہر پھر مجھے کمر میں درد ہوا، لیکن اللہ تعالیٰ کا شکرہے کہ اب میں کافی بہتر ہوں ۔
Flag Counter