Maktaba Wahhabi

199 - 924
حاجی محمد یعقوب(ہلال ٹیکسٹائل پرنٹ)، شیخ عبدالستار(ماڈل ٹاؤن)، چوہدری عبدالخالق چیمہ اور ماسٹر فتح محمد اسلام نگری تھے۔ لیکن چند سال بعد مولانا محمد طیب معاذ، پروفیسر محمد شریف، حاجی شیخ محمد اسماعیل(نشاط ملز)، شیخ بشیر احمد چیچہ وطنی والے اور دوسرے بہت سے احباب اس تنظیم کے سرگرم کارکن تھے، بس یوں سمجھئے: میں اکیلا ہی چلا تھا جانبِ منزل لوگ آتے گئے اور قافلہ بنتا گیا انہی دنوں حضرت مولانا محمد صدیق مرحوم بطور خطیب مرکزی جامع مسجد اہلِ حدیث امین پور بازار تاندلیانوالہ سے فیصل آباد منتقل ہوگئے۔ ادھر جھنگ بازار، گول باغ میں بریلوی مولوی سردار احمد کے حلقے کے لوگوں نے ’’رضوی مسجد‘‘ تعمیر کر لی۔ شہر کے محلوں اور گلیوں میں میلاد کی مجلسیں آراستہ ہونے لگیں ، ان کے جواب میں شبان اہلِ حدیث کے زیرِ انتظام تبلیغی جلسوں اور کانفرنسوں کے بھرپور پروگرام ہوتے، ان اجلاسوں میں مولانا محمد صدیق رحمہ اللہ کے علاوہ اس دور کے معروف علما اور مبلغین مولانا حافظ محمد اسماعیل ذبیح رحمہ اللہ راولپنڈی، مولانا حافظ محمد اسماعیل روپڑی، مولانا حافظ عبدالقادر روپڑی، مولانا احمددین گکھڑوی، مولانا علی محمد صمصام، مولانا محمد یحییٰ حافظ آبادی، مولانا سید عبدالغنی شاہ(کامونکی)، مولانا عبدالمجید سوہدروی، مولانا محمد رفیق خان پسروری، مولانا حافظ عبدالحق صدیقی، مولانا محمد عبداللہ گورداس پوری، آگے چل کر مولانا محمد حسین شیخوپوری، مولانا حافظ محمد عبداللہ شیخوپوری اور علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمہم اللہ وقتاً فوقتاً خطاب فرماتے۔ یہ تمام علمائے کرام ریل گاڑی یا بیرون کچہری بازار، لاری اڈہ سے سیدھے ہمارے غریب خانے پر تشریف لاتے، جس کے بعد والد صاحب رحمہ اللہ انھیں جلسے کے مقام پر لے جاتے۔ ان اجلاسوں کی کارروائیاں ہم روزناموں کے ساتھ ساتھ جماعتی ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ میں خاص طور پر ارسال کرتے۔ ہمارے ممدوح مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ ان تبلیغی کارروائیوں اور سرگرمیوں کو نمایاں طور پر خوب سرخیاں لگا کر شائع کرتے، جن سے ہمیں حوصلہ بھی ملتا اور ضلعی و شہری جمعیتوں کو ترغیب بھی ہوتی۔ اسی زمانے میں دھوبی گھاٹ کے میدان میں تین روزہ سالانہ کانفرنس کے انعقاد کا بھی سلسلہ کئی سال تک جاری رہا۔ مارچ ۶۳ء کی سالانہ شبان اہلِ حدیث کانفرنس حضرت مولانا سید محمد داود غزنوی رحمہ اللہ کی زیرِ صدارت منعقد ہوئی تھی، محترم بھٹی صاحب رحمہ اللہ بھی مولانا کے ہمراہ تھے۔ کانفرنس کی کثیر حاضری، شان و شوکت اور اعلیٰ انتظامات سے مولانا غزنوی رحمہ اللہ بے حد متاثر و مسرور ہوئے۔ لاہور واپس جاکر انھوں نے محترم مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کی تحریک پر ہم تین رفقا میاں حبیب اللہ، قاضی محمد اسلم سیف رحمہ اللہ اور ان سطور کے راقم کے نام خطوط لکھے، جن میں فرمایا: ’’میں مرکزی جمعیت اہلِ حدیث پاکستان کے دستور کی فلاں شق کے تحت اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے آپ کو مرکزی مجلسِ شوریٰ کا ممبر نامزد کرتا ہوں ، کیونکہ آپ نوجوانوں میں بہت سی تنظیمی صلاحیتیں پائی جاتی ہیں ۔‘‘
Flag Counter