Maktaba Wahhabi

374 - 924
ہزاروں کی تعداد میں لوگ پہلے ہی وہاں موجود تھے۔ گول باغ کے اطراف میں گاڑیوں کی قطاریں تھیں ۔ ہر مکتبِ فکر سے وابستہ افراد گروہ درگروہ والہانہ انداز میں جنازے میں شرکت کی غرض سے تشریف لا رہے تھے۔ دن کے دو بجے کے بعد نمازِ جنازہ کی امامت پروفیسر ڈاکٹر محمد حماد لکھوی نے کروائی۔ میت کے لیے رقت کے ساتھ دعائیں مانگی گئیں ۔ جنازے میں اکثریت علمائے کرام کی تھی۔ ان میں حضرت مولانا عبدالحمید صاحب ہزاروی، مولانا عبدالسلام صاحب بھٹوی، حافظ صلاح الدین یوسف، حافظ احمد شاکر، سید جنید غزنوی، رانا نصر اللہ خان، حافظ طلحہ سعید، قاضی کاشف نیاز، حاجی عبدالرزاق، ڈاکٹر پروفیسر محمد علی موعود، مولانا عبدالغفار روپڑی، حافظ ثناء اللہ المدنی، حافظ عبدالغفار اعوان، ملک عبدالرشید عراقی، پروفیسر عبدالغفور راشد، رانا شفیق خاں پسروری، ڈاکٹر زعیم الدین لکھوی، میاں محمد جمیل، حافظ شاہد محمود، حافظ اسعد محمود، عرفان قاضی، کارکنان دارالدعوۃ السلفیہ، ابو بکر ظفر، عبدمنیب، شفیق الرحمان فرخ، ڈاکٹر سعید اقبال قریشی، مولانا ابو بکر صدیق السلفی، مولانا فضل الرحمان ازہری، سید محمد یحییٰ، عبدالقدوس سلفی، مسؤلین جماعۃ الدعوۃ، جناب بشیر انصاری، یٰسین طہٰ، حاجی جاوید الحسن، علی احمد گھمن، خالد سیف اللہ، مولانا ابرار ظہیر گوجرانوالہ، ابو ذر مسؤل قادسیہ، حافظ عبدالوحید، جناب لیاقت بلوچ، محبوب عالم تھابل، سعید احمد بھٹی، طارق بھٹی، محمد اسحاق بھٹی بہاولنگر، حسان بھٹی، خلیل الرحمان، حافظ عبدالشکور مدنی، حکیم عتیق الرحمان، مولانا عبدالستار الحماد، ملک احمد سرور، مولانا محمد سرور عاصم، ابوبکر قدوسی، عمر فاروق قدوسی، احمد فراز، عبدالرحمان عابد، حسن سعید، مولانا ابراہیم خلیل سمیت متعدد علماء و سماجی کارکنان اور عوام الناس کی اکثریت شامل تھی۔ ایک کے بعد دوسرا جنازہ بھی ہوا۔ ازاں بعد میت کو مولانا کے آبائی گاؤں چک ۵۳ منصور پورڈھیسیاں جڑانوالہ ضلع فیصل آباد لے جایا گیا۔ وہاں بھی ہزاروں افراد کا اجتماع تھا۔ ہر طرف سر ہی سر تھے۔ سخت سرد موسم میں عوام کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر تھا۔ دار العلوم تقویۃ الاسلام اوڈانوالا کے اساتذہ و طلبا، جامعہ سلفیہ فیصل آباد کے اساتذہ و طلبا، جامعہ تعلیمات اسلامیہ، دارالعلوم جامعہ تعلیم الاسلام ماموں کانجن کے اساتذہ و طلبا، مرکز الدعوۃ السلفیہ ستیانہ بنگلہ کے اساتذہ و طلبا سمیت، جھنگ، شور کوٹ، وزیر آباد، اوکاڑا، فیصل آباد، لاہور، گوجرانوالا، شیخوپورہ و دیگر شہروں سے احباب و علما شریکِ جنازہ تھے۔ ڈھیسیاں چک منصور پور میں حافظ مسعود عالم صاحب نے جنازے کی امامت فرمائی اور خشوع وخضوع سے مخدومِ گرامی کے لیے دعائیں کی گئیں ۔ یہاں جنازے میں مولانا ارشاد الحق اثری، قاری عبدالحی انصاری، جناب خبیب احمد، مولانا مجاہد الحسینی، مولانا محمد یوسف انور، پروفیسر ڈاکٹر سعید احمد چنیوٹی، پروفیسر محمد شریف شاکر، محمد رمضان یوسف سلفی، مولانا عبدالمجید فردوسی، مولانا یٰسین ظفر چودھری، حافظ احمد شاکر، فاروق الرحمان یزدانی، حافظ حماد شاکر، حسن سعید، مولانا افتخار احمد ازہری(سندھ)کے علاوہ دیگر علمائے کرام اور سیاسی و سماجی شخصیات نے جنازے میں شرکت کی۔
Flag Counter