Maktaba Wahhabi

543 - 924
عزیزم علی عثمان قاسمی نے مجھ سے اپنے خط میں خواجہ عباداللہ اختر کے بارے میں پوچھا ہے۔ بات یہ ہے کہ میں نے خواجہ عباداللہ اختر کو نہیں دیکھا، البتہ ان کی بعض تحریریں پڑھی ہیں ۔ ان کے بارے میں مجھے صرف یہ معلوم ہے کہ جب ۱۵؍ مئی ۱۹۵۱ء کو مولانا محمد حنیف ندوی ادارہ ’’ثقافتِ اسلامیہ‘‘ سے منسلک ہوئے، اس وقت یہ ادارے میں موجود تھے، لیکن مولانا کے وہاں جانے کے آٹھ دس دن بعد ادارے سے نکل گئے تھے۔ چار سال قبل ان کی پوتی نے مجھے ٹیلی فون کر کے ان کی تصانیف اور مضامین کے بارے میں دریافت کیا تھا۔ میں نے ان سے عرض کیا کہ مجھے ان کی قلمی کاوشوں کی تفصیلات کا علم نہیں ۔ علی عثمان نے شاہ محمد جعفر پھلواروی کے متعلق جو کچھ پوچھا ہے، وہ میں اپنے انداز میں ایک مضمون میں بیان کر چکا ہوں ، جو میری کتاب ’’بزمِ ارجمنداں ‘‘ میں شائع ہوا ہے۔ یہ مکتوب شائع کرنے کا ایک مقصد تو یہ ہے کہ ہمارے نوجوان اصحابِ تحقیق کو اس پر غور کرنا چاہیے کہ یورپ کے نوجوان اہلِ علم کا اسلوبِ تحقیق کیا ہے اور وہ کس قسم کے موضوعات کو ہدفِ تحقیق ٹھہراتے ہیں ۔ مجھے علی عثمان نے کچھ عرصہ پہلے بتایا تھا کہ مارٹن ریزنگر نے پنجاب میں خدمتِ حدیث کے متعلق اپنا مقالہ جرمن زبان میں مکمل کر لیا ہے اور یونیورسٹی کی طرف سے انھیں اس کی سند مل گئی ہے۔ اب وہ اس کا انگریزی زبان میں ترجمہ کر رہے ہیں ، جسے وہ شائع کرنا چاہتے ہیں ۔ انگریزی ترجمہ وہ مجھے بھیجیں گے۔ دوسرا مقصد اس مکتوب کی اشاعت کا یہ ہے کہ علمی معاملات میں اہلِ تحقیق سے تعاون کرنا نہایت ضروری ہے۔ جو لوگ اس سلسلے میں ان کی مدد کرتے اور انھیں مواد بہم پہنچاتے ہیں ، انھیں وہ یاد رکھتے اور بہتر الفاظ میں ان کا ذکر کرتے ہیں ۔ میں نے علی عثمان قاسمی کی طلب پر انھیں ’’تذکرۃ المناظرین‘‘ کی فوٹو کاپی بھی بھیجی ہے۔ یہ کتاب دو ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے جو ہندوستان کے ممتاز عالم مولانا محمد مقتدیٰ اثری عمری نے بڑی محنت سے مرتب کی ہے اور اسے ادارہ تحقیقاتِ اسلامی جامعہ اثریہ دار الحدیث مؤ(یوپی، ہندوستان)نے شائع کیا ہے۔ اس کتاب میں ان مناظروں کا تذکرہ کیا گیا ہے جو مختلف موضوعات پر برصغیر کے اہلِ حدیث علمائے کرام نے دیگر مسالکِ فقہ کے اہلِ علم سے کیے۔(یہ کتاب گذشتہ دنوں کتاب سرائے اردو بازار، لاہور نے شائع کر دی ہے۔) اسی سال ایک کتاب ’’خواجہ حسن نظامی کے خاکے اور خاکہ نگاری‘‘ کے نام سے پاکستان کے معروف مصنف ڈاکٹر ابو سلمان شاہ جہان پوری نے ترتیب دی ہے جو ’’پورب اکادمی اسلام آباد‘‘ کی طرف سے شائع ہوئی ہے۔ اس میں خواجہ حسن نظامی نے منکرِ حدیث مولوی عبداللہ چکڑالوی کا خاکہ بھی بیان کیا ہے۔ وہ خاکہ بھی میں نے علی عثمان کو بھیج دیاہے، اس لیے کہ مولوی عبداللہ چکڑالوی کے متعلق انھیں معلومات درکار ہیں ۔ اب ذیل میں علی عثمان قاسمی کا مکتوب پڑھیے۔
Flag Counter