Maktaba Wahhabi

103 - 531
(اللّٰهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ )(صحيح البخاري‘ القدر‘ باب اللّٰه اعلم بما كانوا عاملين‘ ح: 6597‘ 6598 وصحيح مسلم‘ القدر‘ باب معنيٰ كل مولود يولد علي الفطرة...الخ‘ ح: 2659‘2660) ’’اللہ تعالیٰ زیادہ بہتر جانتا ہے کہ وہ کیا عمل کرنے والے تھے؟‘‘ بعض اہل علم کا قول ہے کہ ان کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا علم قیامت کے دن ظاہر ہو گا اور ان کا بھی اہل فترت کی طرح امتحان ہو گا اگر انہوں نے اللہ تعالیٰ کے حکم کی فرمانبرداری کی تو جنت میں داخل ہوں گے اور اگر نافرمانی کی تو جہنم رسید ہوں گے۔ صحیح احادیث سے ثابت ہیں کہ اہل فترت کا قیامت کے دن امتحان ہو گا۔ اہل فترت سے مراد وہ لوگ ہیں جن کے پاس انبیاء کرام علیھم السلام کی دعوت نہیں پہنچی ہو گی۔ اسی طرح جو لوگ ان کے حکم میں ہوں گے مثلا مشرکوں کے بچے، (ان کا بھی امتحان ہو گا) کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَمَا كُنَّا مُعَذِّبِينَ حَتَّىٰ نَبْعَثَ رَ‌سُولًا ﴿١٥﴾) (الاسراء 17/15) ’’اور جب تک ہم پیغمبر نہ بھیجیں ہم عذاب نہیں دیا کرتے۔‘‘ اہل فترت کے بارے میں سب سے زیادہ صحیح قول یہی ہے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ ، آپ کے شاگرد رشید علامہ ابن القیم اور سلف و خلف کی ایک جماعت رحمۃ اللہ علیھم نے اسی قول کو اختیار کیا ہے۔ واللہ ولی التوفیق ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔
Flag Counter