Maktaba Wahhabi

499 - 531
وَشَرْطُ اللّٰه أَوْثَقُ) (صحيح البخاري‘ البيوع‘ باب اذا اشترط في البيع شروطا لا تحل‘ ح: 2168 وصحيح مسلم‘ العتق‘ باب بيان ان والولاء لمن اعتق‘ ح: 1504) ’’ہر وہ شرط جو کتاب اللہ میں نہ ہو تو باطل ہے خواہ وہ سو شرط ہو۔ اللہ تعالیٰ کا فیصلہ زیادہ صحیح اور اللہ تعالیٰ کی شرط زیادہ پختہ ہے۔‘‘ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ گندم اور دیگر غلہ وغیرہ کی اس کی جنس سے اضافہ کے ساتھ بیع سوال: ہمارے علاقے میں غلہ پیدا ہوتا ہے اور رقوم کی قلت کی وجہ سے ہم غلہ کے ساتھ ہی معاملہ کرتے ہیں، تو جب بیچ بونے کا وقت آتا ہے تو ہم تاجروں سے غلہ کا ایک صاع ایک ریال میں خرید لیتے ہیں اور جب فصل کاٹنے کا وقت آتا اور غلہ صاف کر لیا جاتا ہے تو تاجر ہم سے ایک ریال کے دو صاع لیتے ہیں کیونکہ بوائی کے وقت کی نسبت اس وقت غلہ سستا ہوتا ہے، تو سوال یہ ہے کیا یہ معاملہ جائز ہے؟ جواب: اس معاملہ کے بارہ میں علماء میں اختلاف ہے۔ اکثر علماء کی رائے ہے کہ یہ جائز نہیں کیونکہ یہ گندم وغیرہ کی اس کی جنس سے اضافہ کے ساتھ ادھار بیع ہے اور یہ دو وجہ سے سود ہے، ایک تو اضافہ کی وجہ سے اور دوسرے ادھار کی وجہ سے، جب کہ دیگر اہل علم کا یہ کہنا ہے کہ یہ جائز ہے جب کہ بائع اور مشتری نقدی کے بجائے گندم وصول کرنے پر متفق نہ ہوئے ہوں اور انہوں نے معاہدہ کے وقت ایسی شرط کی ہو تو یہ ہے اہل علم کی اس مسئلہ میں رائے۔ اور آپ کے اس معاملہ سے تو یہ ظاہر ہے کہ آپ کا تھوڑے دانوں کے بجائے زیادہ دانوں پر اتفاق ہو چکا ہے کیونکہ نقود قلیل ہیں، تو یہ جائز نہیں ہے، تو اس صورت میں زمینداروں کو چاہیے کہ وہ غلہ ایسے تاجروں کو بیچیں جن سے انہوں نے بیج نہ خریدا ہو اور پھر ان کا حق انہیں نقد ادا کر دیں کہ سلامتی، احتیاط اور سود سے بچنے کا یہی طریقہ ہے۔ اگر تاجروں اور زمینداروں میں بیع نقود کے ساتھ اور پھر زمیندار غلے کی صورت میں ادا کر دیں جب کہ پہلے سے یہ طے نہ ہو تو یہ بات صحیح معلوم ہوتی ہے جیسا کہ علماء کی ایک جماعت کا قول یہی ہے، خصوصا جبکہ زمیندار فقیر ہو اور تاجر کو یہ خدشہ ہو کہ اگر نقدی کے بجائے غلہ نہ لیا تو اس سے کچھ نہ ملے گا اور وہ اپنا حق حاصل نہیں کر سکے گا کیونکہ زمیندار کسی اور کو ادا کر دے گا اور اسے چھوڑ دے گا یا غلے نہ لیا تو اس سے کچھ نہ ملے گا اور وہ اپنا حق حاصل نہیں کر سکے گا کیونکہ زمیندار کسی اور کو ادا کر دے گا اور اسے چھوڑ دے گا یا غلے کو اپنی دوسری ضرورتوں میں خرچ کر لے گا جیسا کہ بہت سے فقیر زمیندار کرتے ہیں اور اس سے تاجروں کا حق ضائع ہو جاتا ہے۔ اور اگر تاجر اور زمیندار پہلے سے اس شرط پر متفق ہو جائیں کہ وہ نقدی کے بجائے غلہ ادا کر دے گا تو پہلے سے اس طے شدہ کی وجہ سے یہ بیع صحیح نہیں ہو گی اور تاجر کو کسی اضافہ کے بغیر صرف اتنا ہی غلہ لینا ہو گا جتنا کہ اس نے زمیندار کو دیا تھا، اسے قرض سمجھا جائے گا کیونکہ زیادہ غلہ لینے کی پہلے سے طے شدہ شرط کے ساتھ بیع صحیح نہیں ہے۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ نقد کی ایک بکری کی ادھار دو یا تین بکریوں سے بیع سوال: کیا ایک بکری کی اس شرط پر بیع جائز ہے کہ مثلا بیس سال یا اس سے بھی زیادہ مدت کے بعد اس کے بجائے دو یا
Flag Counter