Maktaba Wahhabi

397 - 531
...الخ‘ ح: 1327 ومسند احمد: 1/222) ’’اس وقت تک کوئی رخصت نہ ہو جب تک وہ آخر میں بیت اللہ کا طواف نہ کرے۔‘‘ قرینۂ حال سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ حکم حاجیوں کے لیے ہے کیونکہ آپ نے حاجیوں کے لیے حج سے فراغت کے بعد یہ ارشاد فرمایا تھا۔ عمرہ کرنے والے کے لیے طواف وداع واجب نہیں ہے۔ ہاں البتہ اس کے لیے مسنون (یعنی مستحب) ضرور ہے کہ وہ بھی کوچ کرتے وقت طواف کرے لیکن ہم اسے واجب نہیں کہیں گے کیونکہ وجوب کی کوئی دلیل نہیں ہے اور پھر یہ اس لیے بھی کہ عمرۃ القضاء کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ مکرمہ سے رخصت ہوتے وقت طواف وداع نہیں فرمایا تھا۔ ہمارے علم کے مطابق آپ کی سنت سے یہی ثابت ہوتا ہے۔ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ رمضان میں عمرہ کرنا افضل ہے سوال: کیا حج کے مہینوں میں عمرہ کرنا دیگر مہینوں میں عمرہ کرنے سے افضل ہے؟ جواب: عمرہ کی ادائیگی کے لیے افضل وقت رمضان ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے: (عُمْرَةٌ فِي رَمَضَانَ تَعْدِلُ حَجَّةً) (جامع الترمذي‘ الحج‘ باب ما جاء في عمرة رمضان‘ ح: 939 وسنن ابن ماجه‘ المناسك‘ باب العمرة في رمضان‘ ح: 2994) ’’ رمضان میں عمرہ حج کے برابر ہے۔‘‘ اور صحیحین کی ایک دوسری روایت میں ہے: (تَقْضِي حَجَّةً أَوْ حَجَّةً مَعِي) (صحيح البخاري‘ جزاء الصيد‘ باب حج النساء‘ ح: 1863 وصحيح مسلم‘ الحج‘ باب فضل العمرة في رمضان‘ ح: 1256) ’’یہ حج کے یا میرے ساتھ حج کے برابر ہے۔‘‘ یعنی الفاظ شک کے ساتھ ہیں۔ رمضان کے بعد ذوالقعدہ میں عمرہ کرنا افضل ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام عمرے ذوالقعدہ ہی میں ادا فرمائے تھے اور ارشاد باری تعالیٰ ہے: (لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِى رَ‌سُولِ ٱللّٰهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ) (الاحزاب 33/21) ’’تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں بہترین نمونہ ہے۔‘‘ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔- رمضان میں عمرہ حج کے برابر ہے سوال: کیا احادیث سے یہ ثابت ہے کہ رمضان میں عمرہ حج کے برابر ہے؟ یا رمضان میں بھی اس کا ثواب دیگر تمام مہینوں کی طرح ہے؟ جواب: ہاں صحیح مسلم میں ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter