Maktaba Wahhabi

131 - 531
الترمذي‘ الزكاة‘ باب ما جاء في الصدقة علي ذي القرابة‘ ح: 658) ’’مسکین کو صدقہ دینا صدقہ ہے اور رشتہ دار کو صدقہ دینا دو چیزیں ہیں۔ صدقہ بھی اور صلہ رحمی بھی۔‘‘ ہاں البتہ والدین کو زکوٰۃ دینا جائز نہیں، خواہ وہ اوپر کے درجہ (یعنی دادا نانا وغیرہ) ہی میں کیوں نہ ہوں۔ اسی طرح اولاد بیٹوں اور بیٹیوں کو زکوٰۃ دینا بھی جائز نہیں خواہ وہ نچلے درجہ (یعنی پوتے اور نواسے وغیرہ) ہی میں کیوں نہ ہوں اگرچہ وہ فقیر ہی کیوں نہ ہوں، کیونکہ ان پر تو اصل مال سے خرچ کرنا لازم ہے، بشرطیکہ اسے خرچ کرنے کی طاقت ہو اور اس کے سوا ان پر خرچ کرنے والا اور کوئی نہ ہو۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ بہن کو زکوٰۃ دینا سوال: میری ایک شادی شدہ بہن ہے جس کی مالی حالت کمزور ہے۔ کیا میرے لیے اسے کچھ مال زکوٰۃ دینا جائز ہے تاکہ اس کی مالی حالت بہتر ہو سکے اور بچوں کی تربیت کے سلسلہ میں اس کی اعانت کی جا سکے خاص طور پر اس وجہ سے بھی کہ اس کا شوہر اس کی طرف کوئی توجہ نہیں دیتا اور ہم اسے سمجھا سمجھا کر تھک گئے ہیں مگر اس کی اصلاح احوال نہیں کر سکے؟ جواب: اگر وہ فقیر ہے، اس کا شوہر اس پر خرچ نہیں کرتا، آپ اس کی اصلاح احوال سے عاجز آ گئے ہیں اور کوئی بھی نہیں جو اس پر خرچ کر سکے تو اسے بقدر ضرورت زکوٰۃ دینا جائز ہے۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ شادی کرنے والے کو زکوٰۃ دینا سوال: ایک تندرست و توانا نوجوان شادی کرنا چاہتا ہے اور بلا شک و شبہ شادی کے سلسلہ میں وہ مدد کا محتاج ہے تو کیا اس سلسلہ میں مدد کے لیے اسے زکوٰۃ دی جا سکتی ہے؟ جواب: اس نوجوان کو شادی میں مدد کے لیے زکوٰۃ دی جا سکتی ہے بشرطیکہ وہ خود اخراجات برداشت کرنے سے عاجز ہو۔ واللہ ولی التوفیق ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ فقیر شوہر کو زکوٰۃ دینا سوال: کیا یہ جائز ہے کہ عورت اپنے شوہر کو زکوٰۃ دے جب کہ وہ فقیر ہو؟ جواب: عورت اپنے مال کی زکوٰۃ اپنے شوہر کو دے سکتی ہے جب کہ وہ فقیر ہو، کیونکہ وہ اس ارشاد باری تعالیٰ : (إِنَّمَا ٱلصَّدَقَـٰتُ لِلْفُقَرَ‌آءِ وَٱلْمَسَـٰكِينِ) (التوبہ 9/60) ’’بے شک صدقہ و خیرات فقراء اور مساکین کے لیے ہے۔‘‘کے عموم میں داخل ہے، لہذا اس کے فقر کو دور
Flag Counter