Maktaba Wahhabi

295 - 531
جواب: حاجی اپنی جگہ ہی سے احرام باندھے جس طرح کہ حجۃ الوداع کے موقع پر حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے ابطح میں اپنی اپنی رہائش گاہوں سے احرام باندھا تھا۔[1] اسی طرح جو شخص مکہ کے اندر ہو وہ بھی اپنی جگہ ہی سے احرام باندھ لے کیونکہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث میں ہے: (وَمَنْ كَانَ دُونَهُنَّ فَمُهَلُّهُ مِنْ أَهْلِهِ، حَتَّى أَهْلِ مَكَّةَ يُهِلُّونَ مِنْهَا)(صحيح البخاري‘ الحج‘ باب مهل اهل الشام‘ ح: 1526وصحيح مسلم‘ الحج‘ باب مواقيت الحج‘ ح: 1181) ’’جو شخص میقات کے اندر ہو تو وہ اپنے گھر ہی سے احرام باندھ لے حتیٰ کہ اہل مکہ، مکہ ہی سے احرام باندھ لیں۔‘‘ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ فضائی اور بحری راستے سے آنے والا کب احرام باندھے سوال: حج اور عمرہ کے لیے فضائی راستے سے آنے والا کب احرام باندھے؟ جواب: فضائی اور بحری راستے سے آنے والا بھی خشکی کے راستہ سے آنے والے کی طرح اس وقت احرام باندھے جب وہ میقات کے برابر آئے یا میقات کے آنے سے تھوڑی دیر پہلے احرام باندھ لے تاکہ ہوائی یا بحری جہاز کی تیز رفتاری کی وجہ سے وہ احتیاط سے کام لے اور میقات سے احرام کے بغیرنہ گزرے۔ وباللہ التوفیق ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ جدہ سے احرام باندھنا سوال: بعض لوگ فضائی راستے سے حج کے لیے آنے والوں کو یہ فتویٰ دیتے ہیں کہ وہ جدہ سے احرام باندھیں جبکہ (کچھ) دوسرے لوگ اس کا انکار کرتے ہیں، تو آپ ہمیں فتویٰ دیں کہ اس مسئلہ میں درست بات کون سی ہے؟ اللہ تعالیٰ آپ کو اجروثواب سے نوازیں۔ جواب: ہوائی، سمندری اور خشکی کے راستے سے آنے والے تمام حاجیوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس میقات سے احرام باندھیں جس پر سے وہ خشکی کے راستے سے گزر رہے ہوں یا فضائی اور سمندری راستہ سے اس کے برابر سے گزر رہے ہوں کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب مواقیت مقرر فرمائے تو ارشاد فرمایا : (هُنَّ لَهُنَّ، وَلِمَنْ أَتَى عَلَيْهِنَّ مِنْ غَيْرِ أَهْلِهِنَّ لِمَنْ كَانَ يُرِيدُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ ) (صحيح البخاري‘ الحج‘ باب مهل اهل مكة للحج والعمرة‘ ح: 1524 وصحيح مسلم‘ الحج‘ باب مواقيت الحج‘ ح: 1181) ’’یہ مواقیت ان علاقوں کے باشندوں کے لیے ہیں اور ان لوگوں کے لیے بھی جو ان کے باشندے تو نہ ہوں لیکن حج یا عمرہ کے ارادے سے ان میقاتوں سے گزریں۔‘‘
Flag Counter