Maktaba Wahhabi

287 - 531
صورتحال میں جو خیر عظیم ہے وہ کسی سے مخفی نہیں۔ یعنی حاجی اگر ذوالحجہ کے ابتداء یا ذوالقعدہ کے نصف سے محرم رہے تو احرام کی پابندیوں کی وجہ سے اسے مشقت ہو گی، لہذا اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس آسانی کو قبول کر لینا چاہیے۔ واللہ ولی التوفیق ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ جس نے حج کیا اور عمرہ نہ کیا سوال: میں نے فرض حج ادا کیا اس کے ساتھ عمرہ نہ کیا تو اس صورت میں مجھ پر کچھ لازم ہے؟ اور جو حج کے ساتھ عمرہ کرے تو کیا اسے دوبارہ عمرہ کرنا لازم ہے؟ جواب: جب انسان حج کرے اور اس نے پہلے زندگی میں کبھی بھی بلوغت کے بعد عمرہ نہ کیا ہو تو اسے عمرہ کرنا چاہیے خواہ حج سے پہلے کرے یا بعد میں۔ اور اگر اس نے حج کیا اور عمرہ نہ کیا تو عمرہ حج کے بعد کرے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے حج اور عمرہ دونوں کو واجب قرار دیا ہے جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بہت سی احادیث بھی اس امر پر دلالت کرتی ہیں، لہذا مرد مومن کے لیے یہ واجب ہے کہ وہ عمرہ بھی ادا کرے۔ اگر حج اور عمرہ ملا کر دونوں کے لیے اکٹھا احرام باندھ لے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں اور یہ احرام کافی ہو گا اور اگر اس نے میقات سے حج افراد کا احرام باندھا ہو اور اسی احرام میں اس نے حج مکمل کر لیا ہو تو پھر عمرہ کے احرام کے لیے اسے تنعیم یا جعرانہ کے مقام پر جانا چاہیے یعنی حرم سے باہر کسی مقام حِل سے جا کر احرام باندھنا چاہیے اور پھر مکہ مکرمہ میں آ کر طواف و سعی کرنے کے بعد بال کتروا یا منڈوا کر حلال ہو جانا چاہیے، عمرہ بس یہی ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بھی اسی طرح کیا تھا۔ [1]آپ جب مکہ میں تشریف لائیں تو آپ نے عمرے کا احرام باندھا ہوا تھا مگر مکہ کے قریب ہی آپ کے ایام شروع ہو گئے جس کی وجہ سے آپ کے لیے بیت اللہ کا طواف ممکن ہوا نہ عمرہ کی تکمیل، لہذا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو حج کا احرام باندھنے کا حکم دیا تاکہ آپ قران کر لیں، چنانچہ آپ نے ایسا ہی کیا اور حج کو مکمل کر لیا اور پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس خواہش کا اظہار کیا کہ آپ عمرہ بھی کرنا چاہتی ہیں کیونکہ آپ کے ہمراہ دیگر خواتین نے الگ سے عمرہ کیا تھا تو آپ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے بھائی عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ آپ کے ہمراہ مقام تنعیم تک جائیں تاکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا وہاں سے عمرہ کا احرام باندھ سکیں، چنانچہ آپ وہاں سے عمرہ کا احرام باندھ کر مکہ مکرمہ میں آئیں اور طواف و سعی کرنے کے بعد قصر کیا۔ تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ جو شخص حج میں عمرہ نہ کر سکے تو اس کے لیے یہ کافی ہے کہ وہ تنعیم یا اس جیسے کسی دوسرے مقام حل سے جا کر احرام باندھ لے۔ اس کے لیے میقات تک جانا لازم نہیں ہے، ہاں البتہ جس نے پہلے حج و عمرہ کیا ہو اور وہ دوبارہ حج کے لیے آیا ہو تو اس کے لیے عمرہ کرنا لازم نہیں ہے بلکہ اس کے لیے سابقہ عمرہ ہی کافی ہے کیونکہ عمرہ بھی حج کی طرح عمر بھر میں صرف ایک بار ہی واجب ہے۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔
Flag Counter