Maktaba Wahhabi

526 - 531
جو شخص جہالت کی وجہ سے سود لے لے سوال: جب میرے پاس کچھ مال ہو، میں اسے بینک میں رکھ دوں اور اس پر ایک سال یا زیادہ مدت گزر جائے اور مجھے اپنی اصلی رقم سے دس فی صد زیادہ ملے اور مجھے علم نہ ہو کہ یہ سود یا غیر شرعی معاملہ ہے اور میں اس زیادہ رقم کو تو لے لوں اور اصل رقم کو بینک ہی میں رہنے دوں تو کیا یہ ممکن ہے کہ اس رقم کے بقدر میں اپنے کسی دوسرے حلال مال سے نکال دوں؟ کیا یہ جائز ہے کہ یہ سودی رقم میں اپنی ان ضرورت مند اور شادی شدہ چچا زاد بہنوں کو دے دوں جو ہم سے دور کسی اور علاقہ میں رہتی ہیں؟ جواب: نفع کے نام سے بینک نے آپ کو جو سود دیا ہے، اسے کھانے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کے آگے توبہ کریں، اس کے بقدر اپنے حلال مال سے نکالنا واجب نہیں ہے بلکہ یہ قابل معافی ہے کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ فَمَن جَآءَهُۥ مَوْعِظَةٌ مِّن رَّ‌بِّهِۦ فَٱنتَهَىٰ فَلَهُۥ مَا سَلَفَ وَأَمْرُ‌هُۥٓ إِلَى ٱللّٰهِ ۖ ﴾ (البقرة 2/275) ’’تو جس شخص کے پاس اللہ کی نصیحت پہنچی اور وہ (سود لینے سے) باز آ گیا تو جو پہلے ہو چکا وہ اس کا، اور (قیامت میں) اس کا معاملہ اللہ کے سپرد۔‘‘ اگر اس کے بعد بھی آپ بینک سے سود لیں تو اسے کسی قریب یا بعید کے ایسے انسان پر صدقہ کر دیں جو صدقہ کا مستحق ہو تو اس سے آپ سود کھانے کے گناہ سے بچ جائیں گے۔ ۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔ سودی نفع سے بچنے کا طریقہ سوال: جب ایک سال سے زیادہ مدت کے بعد میں بینک سے اپنی رقم لوں اور اس کے ساتھ نفع بھی ہو تو کیا اس نفع کو لے کر صدقہ کر دوں یا اسے بینک ہی کو دے دوں یا میں کیا کروں؟ جواب: مال پر جب بھی ایک سال کی مدت گزر جائے تو آپ کے لیے اس کی زکوٰۃ ادا کرنا واجب ہے، یہ مال بینک میں ہو یا کسی اور جگہ بشرطیکہ نصاب کے مطابق ہو۔ بینک آپ کو جو نفع دے اسے نہ خود کھائیں اور نہ بینک کو دیں بلکہ اسے نیکی کے کاموں میں صرف کریں مثلا فقیروں پر صدقہ کر دیں، نالیوں اور غسل خانوں وغیرہ کو بنوا دیں اور قرضوں کے ادا کرنے سے عاجز و قاصر مقروضوں کی مدد کریں۔ آپ کے لیے یہ جائز نہیں کہ بینک یا کسی اور کے ساتھ سودی معاملہ کریں کیونکہ سود بدترین قسم کا کبیرہ گناہ ہے، چنانچہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اپنی کتاب عظیم میں ارشاد فرمایا ہے: ﴿ ٱلَّذِينَ يَأْكُلُونَ ٱلرِّ‌بَو‌ٰا۟ لَا يَقُومُونَ إِلَّا كَمَا يَقُومُ ٱلَّذِى يَتَخَبَّطُهُ ٱلشَّيْطَـٰنُ مِنَ ٱلْمَسِّ ۚ ذَ‌ٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوٓا۟ إِنَّمَا ٱلْبَيْعُ مِثْلُ ٱلرِّ‌بَو‌ٰا۟ ۗ وَأَحَلَّ ٱللّٰهُ ٱلْبَيْعَ وَحَرَّ‌مَ ٱلرِّ‌بَو‌ٰا۟ ۚ فَمَن جَآءَهُۥ مَوْعِظَةٌ مِّن رَّ‌بِّهِۦ فَٱنتَهَىٰ فَلَهُۥ مَا سَلَفَ وَأَمْرُ‌هُۥٓ إِلَى ٱللّٰهِ ۖ وَمَنْ عَادَ فَأُو۟لَـٰٓئِكَ أَصْحَـٰبُ ٱلنَّارِ‌ ۖ هُمْ فِيهَا خَـٰلِدُونَ ﴿٢٧٥﴾ يَمْحَقُ ٱللّٰهُ ٱلرِّ‌بَو‌ٰا۟ وَيُرْ‌بِى ٱلصَّدَقَـٰتِ ۗ وَٱللّٰهُ لَا يُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ‌ أَثِيمٍ ﴿٢٧٦﴾ (البقرة 2/275-276) ’’جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ (قبروں سے) اس طرح (حواس باختہ) اٹھیں گے جیسے کسی کو جن نے لپٹ کر
Flag Counter