Maktaba Wahhabi

437 - 531
(فَإِذَا اخْتَلَفَتْ هَذِهِ الْأَصْنَافُ فَبِيعُوا كَيْفَ شِئْتُمْ إِذَا كَانَ يَدًا بِيَدٍ) (صحيح مسلم‘ المساقاة‘ باب الصرف و بيع الذهب بالورق نقدا‘ ح: 1587) ’’جب یہ اصناف مختلف ہوں تو پھر جیسے چاہو بیچو جب کہ سودا دست بدست ہو۔‘‘ اور وہ اشیاء جو ان اصناف کے سوا اور علت میں مشترک ہوں تو ان میں سود نہیں ہے، مثلا حیوان اور کپڑوں وغیرہ کی بیع۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کو لشکر کی تیاری کا حکم دیا تو وہ ایک اونٹ خریدتے کہ جب صدقہ کے اونٹ آئیں گے تو دو اونٹ ادا کر دیں گے [1]اور دو اونٹ لیتے کہ وہ تین دے دیں گے، لیکن اگر سودے میں درہم آ جائیں اور ادا کرنے کے لیے مدت کا تعین کیا جائے تو یہ حرام ہے کیونکہ یہ سود ہے۔ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ ادھار کی صورت میں نقد سے زیادہ قیمت سوال: ایک آدمی اگر نقد قیمت پر دس گنی میں ایک سودا بیچتا ہے لیکن اگر وہ اسی سودے کو نقد قیمت کے بجائے ماہانہ قسطوں پر بیچے تو وہ اس سے بہت زیادہ قیمت وصول کرتا ہے، تو کیا یہ زائد قیمت سود شمار ہو گی یا زائد قیمت کے لیے کوئی حد مقرر ہے جس کی بائع کے لیے پابندی کرنا واجب ہے جب کہ وہ قسطوں میں قیمت وصول کر رہا ہو؟ جواب: جب امر واقع اسی طرح ہو جیسا کہ سوال میں مذکور ہے تو ادھار کی صورت میں نقد سے زیادہ قیمت پر سامان بیچنا جائز ہے، خواہ قیمت قسطوں میں ادا کی جا رہی ہو یا طے شدہ مدت پر یک مشت ہی ادا کر دی جائے۔ لیکن شرط یہ ہے کہ وہ الگ الگ ہونے سے پہلے بیع کی قسم کا تعین کر لیں اور اس بات کو بھی طے کر لیں کہ یہ بیع نقد ہو گی یا ادھار! زیادہ قیمت کو وصول کرنا سود نہیں ہے۔ شریعت میں ایسی کوئی بھی نص نہیں ہے جس نے نقد کے بجائے ادھار کی صورت میں زائد قیمت کی مقدار کا تعین کیا ہو۔ ہاں البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات کی ضرور تترغیب دی ہے کہ بیع و شراء میں اور وصولی اور ادائیگی میں عالی ظرفی اور رواداری کا ثبوت دینا چاہیے۔ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ ادھار بیع میں زیادہ قیمت کی کوئی حد مقرر نہیں ہے سوال: جب کسی آدمی کے پاس چینی کی ایک بوری ہو جو نقد قیمت پر 80 ریال کی ہو لیکن جب ایک خریدار نے اس سے ادھار پر خریدنے کا مطالبہ کیا تو اس نے اسے ایک سو پچاس ریال میں بیچا۔ سوال یہ ہے کہ ادھار کی صورت میں زیادہ قیمت وصول کرنے کی کوئی حد مقرر ہے جس کی پابندی کی جائے؟ جواب: بیع نقد ہو یا ادھار دونوں طرح جائز ہے اور قیمتوں کے بارے میں اصول یہ ہے کہ ان میں تحدید نہیں ہے خواہ بیع نقد ہو یا ادھار کیونکہ اس کا تعلق رسد اور طلب سے ہے، لیکن لوگوں کو چاہیے کہ وہ آپس میں رحم دلی اور رواداری سے کام لیں، بیع و شراء میں عالی ظرفی اور فراخ دلی کو اختیار کریں اور معاملات میں لوگوں کی تنگی اور مشکلات میں مبتلا کر
Flag Counter