Maktaba Wahhabi

350 - 531
حرام نہ ہو گا بلکہ یہ حکم الہٰی کی تعمیل ہے اور جب یہ حکم الہٰی ہے تو پھر اسے بجا لانا گناہ نہیں ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ آپ سے جب قربانی اور رمی سے قبل حلق کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: (لَا حَرَجَ) (صحيح البخاري‘ الحج‘ باب الذبح قبل الحلق‘ ح: 1721‘1722 وصحيح مسلم‘ الحج‘ باب جواز تقديم الذبح علي الرمي...الخ‘ ح: 1306‘1307) ’’ کوئی حرج نہیں۔‘‘ اور کسی چیز کے بارے میں یہ شریعت ہی سے معلوم ہو سکتا ہے کہ یہ مامور ہے یا ممنوع، مثلا دیکھئے غیر اللہ کو سجدہ کرنا شرک ہے لیکن جب اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو یہ حکم دے دیا کہ وہ حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ کریں تو یہ اطاعت ہو گیا،اسی طرح کسی انسان خصوصا اولاد کو قتل کتنا کبیرہ گناہ ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے جب اپنے نبی حضرت ابراہیم علیہ السلام کو یہ حکم دے دیا کہ وہ اپنے لخت جگر حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کو ذبح کر دیں تو یہ حکم اطاعت بن گیا جس کی تعمیل کر کے حضرت ابراہیم علیہ السلام عظیم مرتبے پر فائز ہو گئے تھے، یہ الگ بات ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ان کے لخت جگر پر رحمت فرمائی اور اسماعیل علیہ السلام کو ذبح ہونے سے بچا لیا اور فرمایا: ﴿فَلَمَّآ أَسْلَمَا وَتَلَّهُۥ لِلْجَبِينِ ﴿١٠٣﴾ وَنَـٰدَيْنَـٰهُ أَن يَـٰٓإِبْرَ‌ٰ‌هِيمُ ﴿١٠٤﴾ قَدْ صَدَّقْتَ ٱلرُّ‌ءْيَآ ۚ إِنَّا كَذَ‌ٰلِكَ نَجْزِى ٱلْمُحْسِنِينَ ﴿١٠٥﴾ إِنَّ هَـٰذَا لَهُوَ ٱلْبَلَـٰٓؤُا۟ ٱلْمُبِينُ ﴿١٠٦﴾ (الصافات 37/103-106) ’’جب دونوں نے حکم مان لیا اور باپ نے بیٹے کو پیشانی کے بل لٹا دیا، تو ہم نے ان کو پکارا کہ اے ابراہیم! تم نے خواب کو سچا کر دکھایا، ہم نیکو کاروں کو ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں، بلاشبہ یہ صریح آزمائش تھی۔‘‘ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ تحلل ثانی کے بعد حلق یا تقصیر سوال: جب تحلل اصغر، یعنی رمی جمرات سے فراغت کے بعد حاجی اپنے بالوں کو منڈوا یا کٹوا لے تو کیا تحلل اکبر کے بعد حلق یا تقصیر واجب ہے؟ جواب: جب تحلل اصغر یعنی رمی جمرات سے فراغت کے بعد حاجی اپنے بالوں کو منڈوا یا کٹوا لے تو پھر تحلل اکبر کے بعد حلق یا تقصیر واجب یا مستحب نہیں ہے کیونکہ حلق وتقصیر حج کا ایک عمل اور عبادت ہے اور عبادات توقیفی ہیں اور یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں کہ آپ نے تحلل اکبر کے بعد حلق یا تقصیر کیا ہو بلکہ یہ آپ نے فقط تحلل اصغر کے بعد ہی کیا تھا اور آپ نے فرمایا ہے: (خُذُوا عَنِّي مَنَاسِكَكُمْ) (صحيح مسلم ‘ الحج‘ باب استحباب رمي جمرة العقبة...الخ‘ ح: 1297 والسنن الكبري للبيهقي: 5/125واللفظ له) ’’مجھ سے اپنے مناسک حج سیکھ لو۔‘‘ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔
Flag Counter