Maktaba Wahhabi

455 - 531
حکم شریعت ہے؟ شرعا تجارت میں کتنا نفع جائز ہے؟ جواب: مسلمان پر یہ واجب ہے کہ وہ عامۃ المسلمین کی ہمدردی و خیرخواہی کرے، ان میں اختلاف پیدا نہ کرے، معاملات میں انہیں نقصان نہ پہنچائے اور نا واقف لوگوں کی عدم واقفیت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے دگنی چوگنی قیمت وصول نہ کرے۔ بائع کے لیے لازم ہے کہ اسی نفع پر قناعت کرے جس کا عام طور پر بازار میں رواج ہو۔ ۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔ نصف قیمت سے بھی زیادہ نفع سوال: کیا سامان کی نصف قیمت سے بھی زیادہ نفع لینا جائز ہے، جب کہ مجھے جگہ کا کرایہ اور کارکنوں کی تنخواہیں بھی ادا کرنا پڑتی ہیں۔ جواب: صحیح بات یہ ہے کہ سامان اس قیمت پر فروخت کرنا چاہیے جو بازار میں قیمت ہو خواہ اس میں نفع کم ہو یا زیادہ یا نقصان ہو۔ اور اگر نرخ کے بارے میں کوئی عرف و عادت نہ ہو تو افضل یہ ہے کہ اپنے کاروبار کی نوعیت اور کارکنوں کی اجرت وغیرہ کو سامنے رکھتے ہوئے اعتدال اور میانہ روی کے ساتھ نفع لیا جائے اور ناواقف خریدار سے بہت زیادہ نفع نہ لیا جائے۔ ۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔ مشتری نے قیمت تو ادا کر دی لیکن۔۔۔! سوال: ایک آدمی نے آٹھ تاریخ کو منیٰ میں ایک حاجی کو اونٹ فروخت کیا اور حاجی نے اسے قیمت تو ادا کر دی لیکن کہا کہ وہ اس سے دس تاریخ کو منیٰ میں اونٹ لے لے گا لیکن خریدار حسب وعدہ، اونٹ لینے کے لیے نہ آیا اور موسم حج کے ختم ہونے، خریدار کے نہ آنے اور اس کے پتہ کے بھی معلوم نہ ہونے کی وجہ سے اس آدمی نے اونٹ سے چھٹکارا حاصل کرنے کی وجہ سے اسے بیچ دیا اور اس کی قیمت وصول کر لی کہ سوال یہ ہے کہ وہ اب اس قیمت کا کیا کرے؟ کیا اسے اس کی طرف سے نیت کر کے صدقہ کر دے یا اس کے بدلہ میں اونٹ خرید لے؟ یاد رہے کہ اس نے اسے اونٹ ذبح کرنے یا اس میں تصرف کرنے کا نہیں کہا تھا؟ جواب: اگر یہ آدمی اونٹ کے خریدار کا نام جانتا ہے تو پھر افضل یہ ہے کہ اس کی قیمت مکہ مکرمہ میں محکمہ کے سپرد کر کے اسے اس کا پورا نام بتا دے، ہو سکتا ہے کہ اس طرح وہ معلوم ہو سکے اور اس تک اس کا حق پہنچایا جا سکے۔ اور اگر یہ اس کے نام کو نہیں جانتا تو پھر افضل یہ ہے کہ اس کی طرف سے نیت کر کے اسے فقراء میں تقسیم کر دے یا تعمیر مساجد میں خرچ کر دے، اس سے اس کا ذمہ بری ہو جائے گا اور اونٹ کے مالک کو نفع پہنچے گا۔ اس صورت میں بھی اگر قیمت محکمہ کے سپرد کر دے تو پھر بھی ان شاءاللہ بری الذمہ ہو جائے گا۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔
Flag Counter