Maktaba Wahhabi

106 - 531
دینے والا ہے۔‘‘اور نبی كريم صلی اللہ علیہ وسلم کا یک صحیح حدیث میں ارشاد موجود ہے: (قَالَ اللّٰهُ تَعَالَى: ابنُ آدَمَ! أَنْفِقْ أُنْفِقْ عَلَيْكَ) (صحيح البخاري‘ التفسير‘ باب قوله وكان عرشه علي الماء‘ ح: 4684 وصحيح مسلم‘ الزكاة‘ باب الحث علي النفقة و تبشير المنفق بالخلف‘ ح: 993 ومسند احمد: 2/242) ’’اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے کہ اے ابن آدم! تو خرچ کر، میں تجھ پر خرچ کروں گا۔‘‘ علاوہ ازیں زکوٰۃ کے اور بھی بہت سے فائدے ہیں۔ جو شخص بخل سے کام لے اور زکوٰۃ ادا کرنے میں کوتاہی کرے، اس کے بارے میں وعید بھی بہت شدید آئی ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَٱلَّذِينَ يَكْنِزُونَ ٱلذَّهَبَ وَٱلْفِضَّةَ وَلَا يُنفِقُونَهَا فِى سَبِيلِ ٱللّٰهِ فَبَشِّرْ‌هُم بِعَذَابٍ أَلِيمٍ ﴿٣٤﴾ يَوْمَ يُحْمَىٰ عَلَيْهَا فِى نَارِ‌ جَهَنَّمَ فَتُكْوَىٰ بِهَا جِبَاهُهُمْ وَجُنُوبُهُمْ وَظُهُورُ‌هُمْ ۖ هَـٰذَا مَا كَنَزْتُمْ لِأَنفُسِكُمْ فَذُوقُوا۟ مَا كُنتُمْ تَكْنِزُونَ ﴿٣٥﴾ (التوبة 9/34-35) ’’جو لوگ سونا اور چاندی جمع کرتے ہیں اور اس کو اللہ کے رستے میں خرچ نہیں کرتے آپ ان کو اس دن کے درد ناک عذاب کی خبر سنا دیں جس دن وہ (مال) دوزخ کی آگ میں (خوب) گرم کیا جائے گا، پھر اس سے ان (بخیلوں) کی پیشانیاں اور پہلو اور پیٹھیں داغی جائیں گی (اور کہا جائے گا کہ یہ) وہی ہے جو تم نے اپنے لیے جمع کیا تھا، سو جو تم جمع کرتے تھے (اب) اس کا مزہ چکھو۔‘‘ ہر وہ مال جس کی زکوٰۃ ادا نہ کی جائے وہ کنز ہے، اس کی وجہ سے اس کے مالک کو قیامت کے دن عذاب ہو گا جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس صحیح حدیث سے ثابت ہے جس میں آپ نے فرمایا: (مَا مِنْ صَاحِبِ ذَهَبٍ، وَلا فِضَّةٍ لَا يُؤَدِّي مِنْهَا حَقَّهَا إِلا إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ صُفِّحَتْ لَهُ صَفَائِحُ مِنْ نَارٍ، فَأُحْمِيَ عَلَيْهَا فِي نَارِ جَهَنَّمَ، فَيُكْوَى بِهَا جَنْبُهُ وَجَبِينُهُ وَظَهْرُهُ، كُلَّما رُدَّتْ أُعِيدَتْ لَهُ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ الْعِبَادِ، فَيَرَى سَبِيلَهُ، إِمَّا إِلَى الْجَنَّةِ، وَإِمَّا إِلَى النَّارِ ‘ لا يودي منها حقها) (صحيح مسلم‘ الزكاة‘ باب اثم مانع الزكاة‘ ح: 987) ’’سونے اور چاندی کا وہ مالک جو اس کے حق کو ادا نہیں کرتا، قیامت کے دن جہنم کی آگ میں اسے چوڑے چوڑے پتروں کی صورت میں ڈھال کر گرم کیا جائے گا اور اس کے ساتھ اس کے پہلو پیشانی اور کمر کو داغا جائے گا، جب وہ ٹھنڈے ہو جائیں گے تو انہیں دوبارہ گرم کیا جائے گا اور پچاس ہزار سال مقدار کے دن (ان کے ساتھ) اسی طرح ہوتا رہے گا، حتیٰ کہ بندوں کا حساب کتاب مکمل ہو جائے گا، پھر وہ جنت یا جہنم میں اپنا ٹھکانہ دیکھے گا۔‘‘ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ گائے اور بکری کے اس مالک کا بھی ذکر کیا جو زکوٰۃ ادا نہیں کرتا تھا اور آپ نے فرمایا :اسے بھی قیامت کے دن عذاب ہو گا۔ یہ بھی صحیح حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (مَنْ آتَاهُ اللّٰهُ مَالًا، فَلَمْ يُؤَدِّ زَكَاتَهُ مُثِّلَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعٌ أَقْرَعُ لَهُ زَبِيبَتَانِ يُطَوَّقُهُ يَوْمَ
Flag Counter