Maktaba Wahhabi

27 - 531
( لَا يَجْهَرُ بَعْضُكُمْ عَلَى بَعْضٍ بِالْقِرَاءَةِ) (مسند احمد:2/36‘67) ’’جب کچھ لوگ نماز پڑھ رہے ہوں تو باقی جہری قراءت نہ کریں۔‘‘ ایک دوسری حدیث میں یہ الفاظ ہیں: ( فَلَا يُؤْذِيَنَّ بَعْضُكُمْ بَعْضًا ) (سنن ابي داود‘ الصلاة‘ باب رفع الصوت بالقراءة...الخ‘ ح:1332) ’’بعض نمازی بعض دوسروں کو ایذاء نہ پہنچائیں۔‘‘ اس سے معلوم ہوا کہ وہ کام جائز نہیں ہے جس سے نمازیوں کو تکلیف پہنچتی ہو۔ میری ان بچوں کے وارثوں کو نصیحت ہے کہ وہ انہیں مسجد میں نہ لائیں اور اسی رشد و بھلائی کو اختیار کریں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اس ارشاد میں تعلیم فرمائی ہے: (مُرُوا أَبْنَاءَكُمْ بِالصَّلَاةِ لِسَبْعِ سِنِينَ، وَاضْرِبُوهُمْ عَلَيْهَا لِعَشْرِ سِنِينَ) (سنن ابي داود‘ الصلاة‘ باب متي يومر الغلام بالصلاة‘ ح:494‘495 ومسند احمد: 2/187‘ واللفظ له) ’’اپنے بچوں کو نماز کا حکم دو جب وہ سات سال کے ہو جائیں اور اگر دس سال کے ہو کر بھی نماز نہ پڑھیں تو انہیں مارو۔‘‘ میں اہل مسجد کے لیے بھی یہ وصیت کرتا ہوں کہ ان بچوں کے لیے ان کے سینے کشادہ ہونے چاہئیں جن کا مسجد میں آنا درست ہے، انہیں وہ مشقت میں نہ ڈالیں اور نہ اس جگہ سے انہیں ہٹائیں جہاں وہ سبقت کر کے آ بیٹھے ہوں کیونکہ جو شخص جس جگہ سبقت کر کے آ بیٹھے وہ اس کا زیادہ حق دار ہے۔ خواہ وہ بچہ ہو یا بڑا۔ بچوں کو صف میں سے ان کی جگہ سے اٹھا دینے میں (اولا) ان کی حق تلفی ہے کیونکہ جو شخص سبقت کر کے کسی ایسی جگہ بیٹھ جائے جہاں کوئی اور مسلمان سبقت کر کے نہ پہنچا ہو تو وہ اس کا زیادہ حق دار ہے۔ (ثانیا) اس سے ان کے دلوں میں مسجد سے نفرت پیدا ہو گی۔ (ثالثا) بچے کے دل میں اس شخص کے بارے میں کینہ اور کراہت پیدا ہو گی جو اسے اس جگہ سے اٹھائے گا جہاں وہ پہلے سے آ کر بیٹھا ہے۔ (رابعا) بچوں کو ان کی جگہ سے اٹھا دینے کی صورت میں وہ سب اکھٹے ہو جائیں گے اور وہ کھیلنے لگیں گے جس سے اہل مسجد کو پریشانی لاحق ہو گی اور اگر بچے الگ الگ ہو کر مردوں کے درمیان میں کھڑے ہوں گے تو پھر اس طرح کی کوئی پریشانی لاحق نہ ہو گی۔ بعض اہل علم نے جو ذکر کیا ہے کہ بچوں کو ان کی جگہ سے اٹھا دیا جائے حتیٰ کہ وہ صف کے آخر میں یا آخری صف میں کھڑے ہوں اور انہوں نے اس سلسلہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد سے استدلال کیا ہے: (لِيَلِنِي مِنْكُمْ أُولُو الْأَحْلَامِ وَالنُّهَى) (صحيح مسلم‘ الصلاة‘ باب تسوية الصفوف واقامتها و فضل الاول منها...الخ‘ ح:432) ’’تم میں سے بالغ اور صاحب فہم و دانش میرے قریب کھڑے ہوں۔‘‘ تو یہ قول مرجوح ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کے معارض بھی ہے: (مَنْ سَبَقَ إلَى مَا لَم يَسْبِقْهُ إِلَيْهِ مُسْلِم فَهُوَ لَهُ) (سنن ابي داود‘ الخراج‘ باب في اقطاع الارضين‘ ح:3071)
Flag Counter