Maktaba Wahhabi

354 - 531
﴿ وَٱذْكُر‌ رَّ‌بَّكَ فِى نَفْسِكَ ﴾ (الاعراف 7/205) ’’اور اپنے رب کو اپنے دل ہی میں یاد کرتے رہو۔‘‘ صحیحین میں حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ لوگوں نے بلند آواز سے دعا شروع کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (يَا أَيُّهَا النَّاسُ ارْبَعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ فَإِنَّكُمْ مَا تَدْعُونَ أَصَمَّ وَلَا غَائِبًا , إِنَّمَا تَدْعُونَ سَمِيعًا بَصِيرًا،وَهُوَ مَعَكُمْ، إِنَّ الَّذِي تَدْعُونَ أَقْرَبُ إِلَى أَحَدِكُمْ , مِنْ عُنُقِ رَاحِلَتِهِ) (صحيح البخاري‘ الجهاد‘ باب مايكره من رفع الصوت في التكبير‘ ح: 2992 وصحيح مسلم‘ الذكر والدعا‘ باب استحباب خفض الصوت بالذكر...الخ‘ ح: 2704 واللفظ له) ’’ لوگو! اپنے آپ پر شفقت و مہربانی کرو، تم کسی ایسی ہستی کو نہیں پکار رہے جو گونگی یا غائب ہو بلاشبہ تم جسے پکار رہے ہو وہ سمیع، قریب اور تمہارے ساتھ ہے اور جس ذات اقدس کو پکار رہے ہو وہ تم سے تمہاری سواری کی گردن سے بھی قریب تر ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے حضرت زکریا علیہ السلام کے انداز دعا کا ذکر کرتے ہوئے ان کی تعریف کی اور فرمایا: ﴿ ذِكْرُ‌ رَ‌حْمَتِ رَ‌بِّكَ عَبْدَهُۥ زَكَرِ‌يَّآ ﴿٢﴾ إِذْ نَادَىٰ رَ‌بَّهُۥ نِدَآءً خَفِيًّا ﴿٣﴾ (مريم 19/2-3) ’’یہ تمہارے رب کی مہربانی کا بیان (ہے جو اس نے) اپنے بندے زکریا پر (کی تھی) جب انہوں نے اپنے رب کو دبی آواز سے پکارا۔‘‘ نیز فرمایا: ﴿ وَقَالَ رَ‌بُّكُمُ ٱدْعُونِىٓ أَسْتَجِبْ لَكُمْ﴾ (الغافر 40/60) ’’ اور تمہارے رب نے فرمایا ہے کہ تم مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعا کو قبول کروں گا۔‘‘ بے شمار آیات و احادیث ہیں جن میں ذکر الہٰی اور دعا کی ترغیب کا ذکر ہے اور اس جگہ پر تو خا ص طور پر کثرت کے ساتھ اخلاص، حضور قلب، ڈر اور شوق کے ساتھ خوب خوب دعا اور ذکر کرنا چاہیے۔ اس مقام پر بلند آواز سے ذکر، دعا اور تلبیہ بھی جائز ہے جیسا کہ قبل ازیں بیان کیا گیا ہے۔ اگر کوئی انسان ایک جماعت کے ساتھ مل کر دعا کر رہا ہو اور سب لوگ اس کی دعا پر آمین کہہ رہے ہوں تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں، جیسا کہ قنوت، ختم قرآن اور استسقاء کی اجتماعی دعا میں یہ جائز ہے لیکن عرفہ کے دن عرفہ کے علاوہ کسی اور جگہ پر اجتماع نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں اور آپ نے فرمایا ہے: (مَنْ عَمِلَ عَمَلاً لَيْس عَلَيْهِ أمْرُنا؛ فَهْوَ رَدٌّ) (صحيح مسلم‘ الاقضية‘ باب نقض الاحكام الباطلة ...الخ‘ ح: 1718) ’’ جو کوئی ایسا عمل کرے جس کے بارے میں ہمارا امر نہ ہو تو وہ (عمل) مردود ہے۔‘‘واللہ ولی التوفیق ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔
Flag Counter