Maktaba Wahhabi

38 - 531
اور صحیح سند کے ساتھ ترمذی کی روایت میں ان الفاظ کا اضافہ بھی ہے: ( وَأَنْ يُكْتَبَ عَلَيْهَا) (جامع الترمذي‘ الجنائز‘ باب ما جاء في كراهية تجصيص القبور‘ ح: 1052) ’’آپ نے قبروں پر لکھنے سے بھی منع فرمایا۔‘‘ یہ اور اس مضمون کی دیگر احادیث اس بات پر دلالت کر رہی ہیں کہ قبروں پر عمارتیں بنانا، مسجدیں بنانا، ان میں نماز پڑھنا اور قبروں کو پختہ بنانا حرام ہے کیونکہ یہ اصحاب قبور کے ساتھ شرک کے اسباب میں سے ہے۔ اسی طرح قبروں پر غلاف اور چادریں چڑھانا، ان پر لکھنا، ان پر خوشبو لگانا اور عود سلگانا بھی اسی قبیل سے ہے، کیونکہ یہ سب کچھ غلو اور شرک کے اسباب و وسائل میں سے ہے۔ لہذا تمام مسلمانوں پر واجب ہے کہ وہ خود بھی ان تمام کاموں سے بچیں اور دوسروں کو بھی بچائیں، خصوصا حکمرانوں کو اس طرف ضرور توجہ دینی چاہیے، کیونکہ ان کے فرائض اور ذمہ داریاں دوسروں سے کہیں بڑھ کر ہیں کیونکہ انہیں ان منکرات کا ازالہ کی زیادہ قوت و طاقت حاصل ہے۔ حکمرانوں کی سستی اور بہت سے اہل علم کی خاموشی ہی کا یہ نتیجہ ہے کہ مسلمان ممالک میں ان خرابیوں کی اس قدر کثرت ہو گئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شرک کی خوب گرم بازاری ہے اور آج مسلمان بھی اسی طرح شرک میں مبتلا ہو گئے ہیں جس طرح لات، عزٰی اور منات کے پجاری، اہل جاہلیت مبتلا تھے اور مسلمان بھی آج وہی بات کہتے ہیں جو اہل جاہلیت کہتے تھے جس طرح کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن عظیم میں ان کا قول نقل فرمایا ہے (وہ کہا کرتے تھے) : (هَـٰٓؤُلَآءِ شُفَعَـٰٓؤُنَا عِندَ ٱللّٰهِ ۚ) (یونس 10/18) ’’یہ اللہ کے پاس ہماری سفارش کرنے والے ہیں۔‘‘ اور فرمایا: (مَا نَعْبُدُهُمْ إِلَّا لِيُقَرِّ‌بُونَآ إِلَى ٱللّٰهِ زُلْفَىٰٓ) (الزمر 39/3) ’’ہم ان کی عبادت صرف اس لیے کرتے ہیں کہ وہ ہم کو اللہ کا مقرب بنا دیں۔‘‘ اہل علم نے ذکر فرمایا ہے کہ اگر قبر مسجد میں بنائی گئی ہو تو اس قبر کو اکھاڑنا اور مسجد سے دور کرنا ضروری ہے اور اگر مسجد بعد میں بنائی گئی ہو تو اس مسجد کو منہدم کر دینا ضروری ہے کیونکہ یہ مسجد ایک امر منکر کا باعث بنی ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو قبروں پر مسجدیں بنانے سے منع فرمایا ہے۔ اس وجہ سے یہود و نصاری پر لعنت کی اور امت کو ان کی مشابہت اختیار کرنے سے منع فرمایا ہے اور آپ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو حکم دیتے ہوئے فرمایا تھا: (أَنْ لَا تَدَعْ تِمْثَالًا إِلَّا طَمَسْتَهُ، وَلَا قَبْرًا مُشْرِفًا إِلَّا سَوَّيْتَهُ) (صحيح مسلم‘ الجنائز‘ باب الامر بتسوية القبر‘ ح:969) ’’جو تصویر دیکھو اسے مٹا دو اور اونچی قبر دیکھو اسے برابر کر دو۔‘‘ اللہ تعالیٰ ہی سے دعا ہے کہ وہ تمام مسلمانوں کے حالات کو درست فرمائے، انہیں دین کی سمجھ بوجھ عطا فرمائے، قائدین کی اصلاح فرمائے، مسلمانوں کو تقویٰ کی بنیاد پر جمع ہونے کی توفیق عطا فرمائے، شریعت کے مطابق حکومت چلانے کی توفیق سے نوازے اور مخالف شریعت امور سے بچائے۔ انه جواد كريم‘ وصلي اللّٰه وسلم علي نبينا محمد وآله وصحبه. ۔۔۔ شیخ ابن باز۔۔۔
Flag Counter