Maktaba Wahhabi

530 - 531
کریم اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث صحیحہ کی نصوص سے ثابت ہے اور پھر یہ اعلان ایک ایسی اسلامی حکومت کے زیر سایہ کیا گیا ہے جس کا سربراہ ایک مسلمان آدمی ہے۔ اس خطرناک اعلان میں اسلام پر افتراء پردازی بھی ہے کہ اس طرح اس چیز کو حلال قرار دیا گیا ہے جو کہ اللہ تعالیٰ کی شریعت میں سخت حرام ہے جیسا کہ متحدہ عرب امارات کے محکمہ قضاء کے سربراہ نے بھی اس کی تردید کرتے ہوئے حق کو واضح فرما دیا ہے۔ یہ بات معلوم ہے کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اپنی کتاب عزیز کی بہت سی آیات کریمہ میں سود اور اس کی تمام شکلوں اور رنگوں کو حرام قرار دیا ہے۔ مثلا ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ ٱلَّذِينَ يَأْكُلُونَ ٱلرِّ‌بَو‌ٰا۟ لَا يَقُومُونَ إِلَّا كَمَا يَقُومُ ٱلَّذِى يَتَخَبَّطُهُ ٱلشَّيْطَـٰنُ مِنَ ٱلْمَسِّ ۚ ذَ‌ٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوٓا۟ إِنَّمَا ٱلْبَيْعُ مِثْلُ ٱلرِّ‌بَو‌ٰا۟ ۗ وَأَحَلَّ ٱللّٰهُ ٱلْبَيْعَ وَحَرَّ‌مَ ٱلرِّ‌بَو‌ٰا۟ ۚ فَمَن جَآءَهُۥ مَوْعِظَةٌ مِّن رَّ‌بِّهِۦ فَٱنتَهَىٰ فَلَهُۥ مَا سَلَفَ وَأَمْرُ‌هُۥٓ إِلَى ٱللّٰهِ ۖ وَمَنْ عَادَ فَأُو۟لَـٰٓئِكَ أَصْحَـٰبُ ٱلنَّارِ‌ ۖ هُمْ فِيهَا خَـٰلِدُونَ ﴿٢٧٥﴾ يَمْحَقُ ٱللّٰهُ ٱلرِّ‌بَو‌ٰا۟ وَيُرْ‌بِى ٱلصَّدَقَـٰتِ ۗ وَٱللّٰهُ لَا يُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ‌ أَثِيمٍ ﴿٢٧٦﴾ (البقرة 2/275-276) ’’جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ (قبروں سے) اس طرح (حواس باختہ) اٹھیں گے جیسے کہ کسی کو جن نے لپٹ کر دیوانہ بنا دیا ہو، یہ اس لیے کہ وہ کہتے ہیں کہ سودا بیچنا بھی تو (نفع کے لحاظ سے) ویسا ہی ہے جیسے سود (لینا) حالانکہ سودے کو اللہ نے حلال کیا ہے اور سود کو حرام، تو جس شخص کے پاس اللہ کی نصیحت پہنچی اور وہ (سود لینے سے) باز آ گیا تو جو پہلے ہو چکا وہ اس کا اور (قیامت میں) اس کا معاملہ اللہ کے سپرد اور جو پھر لینے لگا تو ایسے لوگ دوزخی ہیں وہ ہمیشہ دوزخ میں (جلتے) رہیں گے۔ اللہ سود کو نابود (یعنی بے برکت) کرتا اور خیرات (کی برکت کو) بڑھاتا ہے اور اللہ کسی ناشکرے گناہ گار کو دوست نہیں رکھتا۔‘‘ اور فرمایا: ﴿ يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ لَا تَأْكُلُوا۟ ٱلرِّ‌بَو‌ٰٓا۟ أَضْعَـٰفًا مُّضَـٰعَفَةً ۖ وَٱتَّقُوا۟ ٱللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ﴿١٣٠﴾ (آل عمران 3/130) ’’اے ایمان والو! دگنا چوگنا سود نہ کھاؤ اور اللہ سے ڈرو تاکہ تم نجات حاصل کرو۔‘‘ اور فرمایا: ﴿ وَمَآ ءَاتَيْتُم مِّن رِّ‌بًا لِّيَرْ‌بُوَا۟ فِىٓ أَمْوَ‌ٰلِ ٱلنَّاسِ فَلَا يَرْ‌بُوا۟ عِندَ ٱللّٰهِ ﴾ (الروم 30/39) ’’اور جو تم سود دیتے ہو کہ لوگوں کے مال میں افزائش ہو تو اللہ کے نزدیک اس میں افزائش نہیں ہوتی۔‘‘ اور فرمایا: ﴿ يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ ٱتَّقُوا۟ ٱللّٰهَ وَذَرُ‌وا۟ مَا بَقِىَ مِنَ ٱلرِّ‌بَو‌ٰٓا۟ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ ﴿٢٧٨﴾ فَإِن لَّمْ تَفْعَلُوا۟ فَأْذَنُوا۟ بِحَرْ‌بٍ مِّنَ ٱللّٰهِ وَرَ‌سُولِهِۦ ۖ وَإِن تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُ‌ءُوسُ أَمْوَ‌ٰلِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ ﴿٢٧٩﴾ (البقرة 2/278-279) ’’اے مومنو! اللہ سے ڈرو اور اگر ایمان رکھتے ہو تو جتنا سود باقی رہ گیا ہے اس کو چھوڑ دو، اگر ایسا نہ کرو گے تو خبردار ہو جاؤ (کہ تم) اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کرنے کے لیے (تیار ہوتے ہو)۔ اور اگر توبہ کر لو گے
Flag Counter