Maktaba Wahhabi

152 - 829
پڑھا دیتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اگر امام صاحب نے باریک جراب پر ،جسے اتارنا بھی کچھ مشکل نہیں مسح کیا اور نماز پڑھا دی تو کیا مقتدی کی نماز ہو جائے گی۔ نیز یہ کہ جراب پر اگر مسح ہوجاتا ہے تو کیا تمام قسم کی جرابیں جن میں جالی والی جرابیں بھی ہیں، کا حکم ایک جیسا ہے ۔ اس کا جواب دیں۔ دلیل بھی درج کر دیں اور حوالہ جات بھی تحریر فرما دیں۔ شکریہ جواب:لغت کی کتاب القاموس میں ہے: اَلجَورَبُ لَفَافَۃُ الرِّجلِ۔ ’’جراب پاؤں کے غلاف کا نام ہے‘‘ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ: ((تَوَضَّائَ النَّبِیُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، وَ مَسَحَ عَلَی الجَورَبَینِ وَالنَّعلَینِ ۔ قَالَ أَبُو عِیسٰی: ھٰذَا حَدِیثٌ حَسَنٌ صَحِیحٌ)) [1] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وضوکیا تو جرابوں اور جوتوں پر مسح کیا۔‘‘ امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے: کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ علامہ البانی رحمہ اللہ نے بھی حدیث ہذا کو صحیح قرار دیاہے۔ امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((وَ ھُوَ قَولُ غَیرِ وَاحِدٍ مِن أَھلِ العِلمِ۔ وَ بِہٖ یَقُولُ سُفیَانُ الثَّورِیُّ، وَ ابنُ المُبَارَکِ وَالشَّافِعِیُّ ، وَأَحمَدُ ، وَ اِسحَاقُ (رحمھم اللہ اجمعین)، قَالُوا : یُمسَحُ عَلَی الجَورَبَینِ ، وَ اِن لَم تَکُن نَعلَینِ اِذَا کَانَا ثَخِینَینِ)) یعنی ’’کئی ایک اہل علم کا قول یہی ہے ۔ سفیان ثوری، عبداللہ بن مبارک، شافعی، احمد اور اسحاق سب اسی بات کے قائل ہیں کہ جرابوں پر مسح کرنا جائز ہے۔ جب وہ موٹی ہوں، خواہ جوتے نہ بھی ہوں۔‘‘ نیز ابو مقاتل سمرقندی رحمہ اللہ کا بیان ہے کہ میں امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے مرض الموت میں ان کے پاس گیا، انہوں نے پانی منگو اکر وضوکیا تو جرابوں پر مسح کیا، پھر فرمایا: آج میں نے ایسا کام کیا ہے جو اس سے پہلے نہیں کیا۔ میں نے جرابوں پر مسح کیا حالانکہ وہ جوتے کی شکل بھی نہیں۔ [2] معجم طبرانی میں حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ
Flag Counter