Maktaba Wahhabi

819 - 829
جاری کی، جس کا شریعتِ اسلامیہ میں قطعاً کوئی وجود نہیں۔ اس کے ایجاد کا سبب یہ تھا، کہ اہلِ حدیث مساجد میں مقامی زبانوں میں خطبہ ہوتا ہے۔ ظاہر ہے کہ عوام کا رُجحان اس کی طرف ہو گا جس کی بات کو وہ سمجھ پائیں اور حنفیوں کے ہاں خطبہ جمعہ غیر عربی میں غیر درست ہے، لہٰذا لوگوں کی دلجوئی اور توجہ کو اپنی طرف مرکوز کرنے کے لیے تقریر کی بدعت کو شروع کیا گیا ۔ جمعے کے خطبے صرف دو ہیں۔ تیسرے کا کوئی وجود نہیں۔ اﷲ تعالیٰ ہم سب کو دین میں تفقہ کی توفیق بخشے۔(آمین) پھر جمعہ کی نماز میں قرأتِ مسنونہ یعنی مخصوص سورتوں کی تلاوت کا اہتمام ہونا چاہیے۔ جس طرح کہ صحیح روایات میں تصریح ہے۔ حنفی مذہب میں اس کا بھی التزام نہیں۔ نیز نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: (( إِنَّ طُولَ صَلَاۃِ الرَّجُلِ، وَقِصَرَ خُطْبَتِہِ، مَئِنَّۃٌ مِنْ فِقْہِہِ)) [1] یعنی ’’ادمی کا نماز کو لمبا کرنا اور خطبہ چھوٹا کرنا، اس کی فقاہت کی علامت ہے۔‘‘ اس سے معلوم ہوا نماز کو مختصر کرنے کے بجائے قرأت میں طوالت ہونی چاہیے۔ پھر قیام، رکوع، سجود اعتدال وغیرہ نہایت اطمینان سے ادا ہونے چاہئیں۔ نہایت افسوس سے کہنا پڑھتا ہے، کہ حنفی مذہب میں نماز میں اطمینان بھی ضروری نہیں۔ اصل بات یہ ہے، کہ جب تک انسان دائرۂِ تقلیدِ شخصی سے آزاد نہ ہو، اتباعِ سنت کا صحیح جذبہ موجزن ہونا محال ہے۔ یہ بھی یاد رہے اصل یہی ہے، کہ جمعہ کا خطبہ کھڑے ہو کر دیا جائے۔ حنفی بیٹھ کر تقریر اس لیے کرتے ہیں کہ یہ جمعہ سے غیر متعلقہ شے ہے۔ ﴿وَاللّٰہُ یَھدِی مَن یَّشَآئُ اِلٰی صِرَاطٍ مُّستَقِیم﴾(البقرۃ:۱۴۲) کیا خطبہ جمعہ میں سورۃ ’’ق‘‘ مکمل یا اس کی کچھ آیات پڑھنا ضروری ہے؟ سوال: کیا خطبہ جمعتہ المبارک میں سورۃ ’’ق‘‘مکمل یا اس کی کچھ آیات پڑھنا ضروری ہیں۔کیا اس کے بغیر خطبہ جمعہ خلافِ سنت ہوگا ؟ صحیح حدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں؟ صحیح مسلم میں اُم ہشام بنت حارثہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے:((یَقْرَؤُہَا کُلَّ یَوْمِ جُمُعَۃٍ عَلَی الْمِنْبَرِ، إِذَا خَطَبَ النَّاسَ)) [2] کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر جمعہ جب لوگوں کو خطبہ دیتے تو اس سورۃ کی تلاوت فرماتے، ا س حدیث کا مفہوم کیا ہوگا؟ جواب: اس حدیث کے تحت علامہ صنعانی رحمہ اللہ ’’سبل السلام ‘‘میں فرماتے ہیں کہ ‘‘اس میں اس امر کی
Flag Counter