Maktaba Wahhabi

737 - 829
جواب: تین وِتر اکٹھے پڑھنے کی صورت میں درمیانی تشہد نہیں بیٹھنا چاہیے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی مرفوع روایت میں ہے : ((لَا تُؤتِرُوا بِثَلَاثٍ۔ تَشَبَّھُوا بِالمَغرِب)) (قیام اللیل) [1] یعنی ’’تین وِتر اس طرح نہ پڑھو، کہ نماز مغرب سے مشابہت لازم آئے۔ ‘‘ تفصیل کے لیے ملاحظ ہو! ’’المرعاۃ ‘‘(۲؍۲۰۱) کیا عشاء کے وِتر میں دو رکعت پڑھ کر درمیان میں تشہد بیٹھنا چاہیے ؟ سوال: عشاء کے وِتر میں دو رکعت پڑھ کر درمیان میں تشہد بیٹھنا چاہیے کہ نہیں؟ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ پڑھنے سے وِتر نفل بن جاتے ہیں۔ جواب: تین وِتر اکٹھے پڑھنے کی صورت میں درمیان میں ’’التحیات‘‘ نہیں پڑھنا چاہیے، کیونکہ حدیث میں وِتر کو مغرب کی نماز سے مشابہ کرنے سے منع کیا گیا ہے۔[2] اور اگر کوئی درمیانی رکعت میں تشہد بیٹھے، تو سلام پھیر کر تیسری رکعت علیحدہ پڑھنی چاہیے۔ امام محمد بن نصر مروزی نے ’’قیام اللیل‘‘ میں اسی طریقہ کو اختیار کیا ہے۔ وتروں کے درمیان ’’التحیات‘‘ پڑھنے کی صورت میں یہ نفل نہیں بنتے بلکہ مغرب کے فرضوں کے ساتھ مشابہت ہوتی ہے جس سے روکا گیا ہے۔ تین وِتر میں دو رکعت کے بعد التحیات پڑھنا ہے یا نہیں؟ سوال: دعاے قنوت رکوع کے بعد ثابت ہے یا رکوع سے قبل؟ تین وِتر پڑھنے کا طریقہ بھی بتائیں۔ درمیانی التحیات پڑھنا ہے یا نہیں؟ رسالہ ’’الاعتصام‘‘ مؤرخہ۱۵؍اکتوبر؍۱۹۹۳ء میں بیان ہواہے کہ وِتر کی دعا رکوع سے قبل مانگنی چاہیے کیا بعد میں مانگنا بدعت ہے یا نہیں؟ جواب:دعائے قنوت قبل از رکوع اور بعد از رکوع دونوں طرح درست ہے۔ البتہ أولیٰ بات یہ معلوم ہوتی ہے، کہ قبل از رکوع مانگی جائے۔ تین وِتر کی صورت میں ’’فصل‘‘ اور ’’وصل‘‘ دونوں طرح درست ہے۔ بہتر یہ
Flag Counter