Maktaba Wahhabi

811 - 829
صاحب ’’ العون‘‘ نے مسئلہ پر تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے اختتام پر فرمایا ہے: ((وَالحَاصِلُ أَنَّ صَلَاۃَ الجُمُعَۃِ بَعدَ الزَّوَالِ ثَابِتَۃٌ بِالأَحَادِیثِ الصَّحِیحَۃِ الصَّرِیحَۃِ غَیرُ مُحتَمِلِ التَّاّوِیلِ وَ قَوِیَّۃٌ مِن حَیثُ الدَّلِیلِ وَ أَمَّا قَبلَ الزَّوَالِ فَجَائِزٌ أَیضًا )) (وَاللّٰہُ اَعلَم) (۱؍۴۲۲) ’’حاصل بحث یہ ہے کہ نمازِ جمعہ زوال کے بعد صحیح صریح غیر محتمل اور قوی روایات سے دلیل کے اعتبار سے ثابت ہے اور جہاں تک زوال سے پہلے کا تعلق ہے سو یہ بھی جائز ہے۔ (واﷲ اعلم) غیر مسجد میں جمعہ کا حکم: سوال: کیا جمعہ کے لیے ضروری ہے کہ مسجد ہی میں ادا کیا جائے یا غیر مسجد میں بھی اس کی اقامت ہو سکتی ہے؟ جواب: اقامت جمعہ ہر جگہ جائز و درست ہے۔ کیونکہ آیت ’’سورۃ الجمعہ‘‘ ہر مکلف (جس پر شریعت کے احکامات کی پابندی لازم ہو) کو عام ہے اور بلا تخصیص ہر مقام کو شامل ہے ۔ خواہ مسجد ہو یا غیر مسجد۔ ’’مرقاۃ‘‘ شرح مشکوٰۃ میں ہے: ’’دَلِیلٌ الاِفتِرَاضِ عَلَی العُمُومِ فِی الأَمکِنَۃِ‘‘ اور سنن ابوداؤد میں حدیث ہے: ((اَلجُمُعَۃُ حَقٌّ وَاجِبٌ عَلٰی کُلِّ مسُلِمٍ فِی جَمَاعَۃٍ اِلَّا اَربَعَۃٌ: عَبدٌ مَّملُوکٌ، أَوِ امرَأَۃٌ، أَو صَبِیٌّ أَو مَرِیضٌ)) [1] یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز جمعہ باستثناء، غلام، عورت ، بچے اور مریض کے جماعت کی صورت میں ہر مسلمان پر حق اور واجب ہے۔ اور بعض دیگر روایات میں مسافر کو بھی مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ اقامت جمعہ کے لیے محض جماعت کا ہونا ضروری ہے (جس کا اطلاق دو یا اس سے زیادہ پر ہوتاہے) حدیث میں ہے:((اَلاِثنَانِ فَمَا فَوقَھُمَا جَمَاعَۃٌ )) [2] لہٰذا مسجد کا وجود شرط نہیں اور لفظ جمعہ بھی اسی بات کا متقاضی(تقاضا کرتا)ہے۔ مزید آنکہ جب روزانہ فرضی نمازوں کے لیے مسجد کا وجود شرط نہیں ہے تو ادائیگیٔ جمعہ کے لیے بھی شرط نہیں ہونا چاہیے۔ بالخصوص اس قول کے مطابق جب یہ کہا جائے
Flag Counter