Maktaba Wahhabi

418 - 829
سکتوں میں سورۃ فاتحہ پڑھنا: سوال: میں نے فاتحہ خلف الامام کا نیا طریقہ دیکھا ہے کہ پہلے امام فاتحہ پڑھتا ہے امام کے خاموش ہونے پر مقتدی آہستہ قرأت کرتے ہیں اور اس کے بعد رکوع ہوتا ہے۔ اس کے متعلق وہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں دو سکتے کرتے (یعنی دو مرتبہ خاموش ہوتے) تھے۔ کیا یہ طریقہ صحیح احادیث سے ثابت ہے؟ وضاحت فرما دیں۔ جواب: یہ بات درست ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز کے قیام میں دو سکتے ثابت ہیں۔ لیکن اس دوسرے سکتے کے دوران مقتدی کے لیے سورۂ فاتحہ پڑھنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں۔ تاہم بعض سلف نے اس کو مستحب سمجھا ہے۔ ملاحظہ ہو!( المغنی :۲؍۱۶۳۔۱۶۴) جب کہ علامہ مبارک پوری رحمہ اللہ نے بھی ان سے موافقت نہیں کی۔[1] چنانچہ امام کے پیچھے پیچھے ہی پڑھ لینی چاہیے۔ جیسا کہ حدیث ِ ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ میں ہے، کہ: ((اقرَا بِھَا فِی نَفسِکَ )) [2] امام کا سورۃ فاتحہ کی قراء ت کرتے ہوئے معمولی سا ٹھہراؤ کرنا: سوال: باجماعت نماز میں امام سورۂ فاتحہ کی آیات میں کتنا وقفہ رکھے؟ کیا مقتدیوں کو وہی آیت پڑھنے کے لیے وقت دے یا امام اپنی قرأت تسلسل کے ساتھ بغیر کسی وقفے کے مکمل کرے؟ اس صورت میں مقتدی فاتحہ کب پڑھیں؟ جواب: امام ہر آیت کی تلاوت علیحدہ علیحدہ کرے۔درمیان میں معمولی سا ٹھہر کر آگے چلتا جائے۔ اور مقتدی ساتھ ساتھ فاتحہ پڑھتا جائے یا سکتات میں پڑھ لے۔جیسے بھی آسانی ہو۔ جواز ہے۔ ملاحظہ ہو! (سنن ابی داؤد) [3] کیا چار رکعتی نماز میں صرف ایک مرتبہ سورۃ فاتحہ پڑھنے سے نماز ہو جائے گی؟ سوال: ہمارے خطیب صاحب سے ایک دن فاتحہ خلف الامام کے مسئلے پر بات ہوئی تو انھوں نے کہا کہ بخاری شریف میں’’لاصلوٰۃ‘‘ کا لفظ ہے کہ فاتحہ کے بغیر نماز نہیں ہوتی ۔ اگر کوئی ۴ رکعتی نماز میں ایک رکعت
Flag Counter