Maktaba Wahhabi

807 - 829
صلوٰۃ الجمعہ اور خطبۃ الجمعہ کے متعلق احکام و مسائل جمعہ کے دن پہلی گھڑی: سوال: حدیث میں جمعہ کے لیے جلدی جانے کی جن ساعات کا ذکر ہے، ان میں پہلی ساعت کب شروع ہوتی ہے؟ جزاک اللّٰہ خیراً جواب: راجح قول کے مطابق پہلی گھڑی چاشت کے وقت سے لے کر ہے۔ علامہ ابن قیم نے ’’الہدیٰ‘‘ میں فرمایا ہے: راجح قول یہ ہے کہ پہلی گھڑی کا آغاز شروع دن سے ہوجاتا ہے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو! مرعاۃ المفاتیح:(۲؍۲۹۴) جمعہ کے دن فرشتوں کا نمازیوں کے نام درج کرنا: سوال: صحیح بخاری جلد:۱، کِتَابُ الجُمُعَۃِمیں’’ بَابُ الاِستِمَاعِ اِلَی الخُطبَۃِ ‘‘ کے تحت امام بخاری رحمہ اللہ نے یہ حدیث نقل کی ہے: ((عَن اَبِی ھُرَیرَۃَ قَالَ: قَالَ النَّبِیُّ : إِذَا کَانَ یَومُ الجُمُعَۃِ وَقَفَتِ المَلَائِکَۃُ عَلٰی بَابِ المَسجِدِ یَکتُبُونَ الأَوَّلَ فَالاَوَّلَ وَ مَثَلُ المُھَجِّرِ کَمِثلِ الَّذِی یَھدِی بَدَنَۃً ثُمَّ کَالَّذِی یَھدِی بَقَرَۃً ثُمَّ دَجَاجَۃً ثُمَّ بَیضَۃً فَإِذَا خَرَجَ الاِمَامُ طَوَوا صُحُفَھُم وَ یَستَمِعُونَ الذِّکرَ )) [1] اس حدیث میں لفظ ’’طووا صحفھم‘‘ کی توضیح مطلوب ہے۔ ابتدا خطبہ کے بعد آنے والے کے عدمِ اندراج سے نام کا عدمِ اندراج مراد ہے یا کہ ثواب کا؟ جواب: ابونعیم کی ’’الحلیۃ‘‘ میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کی مرفوع روایت میں صحیفوں کی صفت یوں بیان ہوئی ہے: ((اِذَا کَانَ یَومَ الجُمُعَۃُ بَعَثَ اللّٰہُ مَلَائِکَۃً بِصُحفٍ مِن نُورٍ وَ اَقلَامِ مِن نُورٍ)) الحدیث [2] یعنی جمعہ کے روز اﷲ تعالیٰ فرشتوں کو نورانی قلمیں اور نورانی صحیفے دے کر روانہ فرماتے ہیں۔ اس روایت سے معلوم ہوا کہ یہ فرشتے محافظ فرشتوں کے علاوہ ہیں اور طیِّ صحف سے مراد وہ صحیفے ہیں
Flag Counter