Maktaba Wahhabi

638 - 829
ختم قرآن کی مجلس میں لوگوں کو مدعو کرنا: سوال: ختم قرآن کی مجلس میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو بلانا بھی آج کل حفاظ کا معمول بن گیا ہے ان کا یہ عمل کیسا ہے ؟ ہو سکتا ہے کہ ان کا مقصد زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اجتماعی دعا میں شرکت کرانا ہو لیکن کیا اس میں ریاکاری کا عمل کارفرما نہیں؟ جواب: مجالسِ خیر میں شرکت باعث ِ رحمت ہے ۔ صحیح حدیث میں ہے : ((مَا اجتَمَعَ قَومٌ فِی بَیتٍ مِّن بُیُوتِ اللّٰہِ إِلَّا یَتلُونَ کِتَابَ اللّٰہِ، وَ یَتَدَارَسُونَہٗ بَینَھُم اِلَّا نَزَلَت عَلَیھِمُ السَّکِینَۃُ، وَ غَشِیَتھُمُ الرَّحمَۃُ ، وَ حَفَّتھُمُ المَلَائِکَۃُ ))[1] یعنی نہیں جمع ہوتی کوئی قوم کسی گھر میں اﷲ کے گھروں میں سے مگر تاکہ اﷲ کی کتاب کو پڑھیں اور اس کے آپس میں معنی بیان کریں مگر ان پر تسکین اُترتی ہے اور ان کو رحمت ڈھانکتی ہے۔ لہٰذا نیت میں اگر خلوص ہو تو یہ عمل ریاکاری نہیں بنتا۔(واﷲ اعلم) ۲۷ رمضان کو ختم قرآن کے موقع پر مٹھائی تقسیم ،اجتماعی دعا وغیرہ درست ہے؟ سوال: کیا ۲۷رمضان کو قرآن مکمل کرنا پھر اس پر مٹھائی بسلسلہ تقاریر اور اجتماعی دعا اور پھر اس پر مزید اضافہ کہ مسجد کی لائٹس بند کرنا۔ کیا قرآن وسنت سے جائز ہے اور اندھیرے میں اجتماعی دعا کا کیا ثبوت ہے؟ جواب: بلاشبہ رمضان میں تلاوت قرآن مجید کا اہتمام کثرت سے ہونا چاہیے۔ چنانچہ (مشکوٰۃ باب الاعتکاف) میں حدیث ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر رمضان میں جبریل علیہ السلام سے قرآنِ مجید کا دور کرتے تھے اور جس سال آپ فوت ہوئے اس سال دو دفعہ دور کیا۔[2] لیکن ستائیس تاریخ کی تعیین نہیں۔ بلا تعیین ستائیس کو بھی ختم ہوجائے تو کوئی حرج نہیں۔ باقی امور کا اضافہ سنت سے ثابت نہیں۔
Flag Counter