Maktaba Wahhabi

144 - 829
سے بے وضوہونے کی صورت میں جائز ہے ۔ جیسا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی حدیث اس پر دلالت کرتی ہے اور مسِّ مصحف کے سلسلہ میں أولیٰ اور أحوَط(بہتر اور اچھا) مسلک یہ ہے کہ چھونے والا باوضوہو۔ واللّٰہ تعالیٰ أعلم بالصواب۔ کیا غسل وضو کے قائم مقام ہو سکتا ہے ؟ سوال: کیا صرف نہانے سے ہی وضوہو جاتا ہے؟ جب کہ وضوکی کوئی نیت نہ ہو ، نہ ہی غسل کرنا ہو ۔ صرف نہانا ہی مقصود ہو۔ جواب: جمہور اہل علم کے نزدیک چونکہ وضومیں نیت اور اعضاءِ وضوکو بالترتیب دھونا ضروری ہے۔ لہٰذا صرف غسل یا نہانے سے وضونہیں ہو گا۔ حدیث میں ہے: ((إِنَّمَا الاَعمَالُ بِالنِّیَّاتِ)) [1] یعنی اعمال کادارومدار نیتوں پر ہے۔ اور قرآن میں ہے: ﴿ وَ مَآ اُمِرُوٓا اِلَّا لِیَعبُدُوا اللّٰہَ مُخلِصِینَ لَہُ الدِّینَ ﴾ (البینۃ:۵) ’’ اور ان کو تو یہی حکم ہوا تھا کہ اخلاص کے ساتھ اﷲ کی عبادت کریں۔‘‘ وجہِ استدلال یہ ہے کہ عبادت میں اخلاص اس وقت تک ناممکن ہے جب تک نیت میں خلوص پیدا نہ ہو۔ سوال: اگر غسل سے پہلے یا بعد میں وضونہ کیا جائے تو کیا غسل ہی نماز کے لیے کافی ہے؟ جواب: غسل ، وضوکے قائم مقام نہیں ہو سکتا، لہٰذا علیحدہ وضوکرنا ضروری ہے۔ سوال: شرح معانی الآثار میں امام طحاوی رحمہ اللہ اذان کے بعد کی دُعا( اللہم رب ہذہ الدعوۃ… الخ) کو اس سند کے ساتھ نقل کرتے ہیں: حدثنا عبد الرحمن بن عمرو الدمشقی قال ثنا علی بن عباس قال ثنا شعیب بن ابی حمزۃ عن محمد بن المنکدر عن جابر بن عبداللہ الخ (ملاحظہ فرمائیں: کتاب الصلوٰۃ:باب ما یستحب للرجل ان یقولہ إذا سمع الاذان، مترجم کتاب کی حدیث نمبر ۸۲۱) اس روایت میں عبدالرحمن بن عمرو دمشقی کے علاوہ باقی سب راوی صحیح بخاری کی روایت کے ہیں۔ اس روایت میں محمد سے پہلے سیدنا کے الفاظ ہیں۔ کیا یہ اضافہ صحیح ہے اور مزید یہ کہ عبدالرحمن بن عمرو دمشقی صحاحِ ستہ کی کس کتاب کے راوی ہیں اور ان سے کس باب میں کوئی روایت آئی ہے ؟
Flag Counter