Maktaba Wahhabi

375 - 829
جب تھوڑی سی بات پر اس شخص کو امامت سے معزول کردیاگیا۔ تو مرتکب کبیرہ گناہ، زنا کار کو فوراً امامت سے معزول کردینا چاہیے۔ صحیح بخاری میں ہے خلیفہ ثانی عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو بسبب بیجا شکایت (بغیر شکایت) اہل کوفہ کی امامت و امارت کوفہ سے بسبب خوفِ فتنہ و فساد کے یا رعایت قوم کے (لوگوں کا لحاظ کرکے) معزول کردیا تھا۔ [1] اس واقعہ سے معلوم ہوا کہ جس شخص کو امرِدینی کے سبب مقتدی نہ چاہتے ہوں، اُسے امامت سے علیحدہ ہوجانا چاہیے۔ابوداؤد اور ابن ماجہ میں حدیث ہے کہ تین شخصوں کی نماز قبول نہیں ہوتی۔ ان میں سے ایک وہ آدمی ہے، جو قوم کا امام ہے، لیکن نمازی اُسے پسند نہیں کرتے۔[2] اور ایک روایت میں ہے کہ اگر تمھیں اپنی نمازوں کا قبول ہونا پسند ہے، تو چاہیے کہ تم میں سے بہتر اور پسندیدہ آدمی تم کو نماز پڑھائے۔ اس لیے کہ امام تمہارے اور اﷲ کے درمیان ایلچی ہیں۔ اس حدیث کی شاہد ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث ہے جس میں ہے کہ جو تمہارے درمیان برگزیدہ اور بہتر ہو، اس کو امام بنایا کرو۔ کیونکہ وہ تمہارے اور اﷲ کے درمیان ایلچی ہے۔ امام مالک رحمہ اللہ کے نزدیک غیر عادل کی اقتداء میں نماز درست نہیں۔ علامہ شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: جھگڑا تو امام غیر عادل کی جماعت کی صحت میں ہے، کراہت میں توکوئی اختلاف ہی نہیں۔ یہ بھی یاد رہے کہ محض ذاتی اور دنیاوی عناد پر کسی کو امامت سے ہٹانا درست نہیں۔ ما بہ النزاع(موجودہ اختلافی معاملہ) میں بظاہر یہ معاملہ نہیں۔ (واللّٰه اعلم بحقیقۃ الحال والیہ المرجع والمآب) نفلی نماز میں ڈاڑھی کٹوانے والے حافظ قرآن کی امامت کاحکم: سوال: کیا ڈاڑھی کٹوانے والے حافظِ قرآن کی امامت نفلی نماز میں جائز ہے؟ جب کہ اس سے بہتر و افضل حافظِ قرآن (امام و خطیب) موجود ہو جسے نمازیوں کی اکثریت چاہتی بھی ہے،اور نمازی حضرات ڈاڑھی کٹوانے والے حافظ امام کو ناپسند بھی کرتے ہوں۔ کیا ایسے حافظِ قرآن کا باپ جو خود بھی داڑھی کا خط کرواتا ہو مگر اس کی داڑھی مٹھ سے زائد ہو مگر متکبرانہ
Flag Counter