Maktaba Wahhabi

399 - 829
پوشیدہ پڑھنا ہے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو! حاشیہ کتاب ’’صلوٰۃ الرسول صلي الله عليه وسلم :۲۳۶تا۲۳۷، (واﷲ أعلم بالصواب) سوال: بعض علماء سورۃ فاتحہ اور دوسری سورۃ کی، نماز میں جَہری قرأت کی ابتداء میں ’’بسم اﷲ الرحمن الرحیم‘‘ پڑھتے ہیں بعض دونوں جگہ حذف کر دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ قرآن مجید میں صرف دو سورتوں کو جدا کرنے کے لیے ہے تو کیا یہ صرف قرآن مجید میں لکھنے کے لیے ہے نمازوں میں پڑھنے کے لیے نہیں؟ جواب: نماز میں سورت کے ساتھ (بسملہ) کی جَہری یا سری قرأت کے بارے میں دونوں طرح کی روایات وارد ہیں۔ ترجیح اس بات کو ہے کہ (بسملہ) کی قرأتِ سری کی جائے اور جو لوگ کلیۃً حذف کے قائل ہیں یہ نظریہ صحیح احادیث کے منافی ہونے کی بناء پر غیر درست ہے۔ سماحۃ الشیخ ابن باز ’’فتح الباری‘‘ کے حاشیہ پر رقمطراز ہیں: (( وَالصَّوابُ تَقدِیمُ مَا دَلَّ عَلَیہِ حَدِیثُ اَنَسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنہُ مِن شَرعِیَّۃِ الاِسرَارِ بِالبَسمَلَۃِ لِصِحَّتِہٖ ، وَ صَرَاحَتِہٖ فِی ھٰذِہِ المَسئَلَۃِ، وَ کَونُہُ نَسِیَ ذَالِکَ۔ ثُمَّ ذَکَرَہُ۔ لَا یَقدَحُ فِی رِوَایَتِہٖ، کَمَا عُلِمَ ذَلِکَ فِی الأُصُولِ، وَالمُصطَلَحِ ۔ وَ تُحمَلُ رِوَایَۃَ مَن رَوَی الجَھرَ بِالبَسمَلَۃِ عَلٰی اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کَانَ یَجھَرَ بِھَا فِی بَعضِ الأَحیَانِ، لِیَعلَم مِن وَرَاۂ أَنَّہُ یَقرُأُھَا۔ وَ بِھَذَا تَجتَمِعُ الاَحَادِیث۔ وَ قَد وَرَدَت اَحَادِیثُ صَحِیحَۃٌ تُؤَیِّدُ مَا دَلَّ عَلَیہِ حَدِیثُ اَنَسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنہُ مِن شَرعِیَّۃِ الاِسرَارِ بِالبَسمَلَۃِ ۔ )) [1] سینے پر ہاتھ باندھنا سینے پر ہاتھ باندھنے کی کیفیت: سوال: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز میں بائیں ہاتھ پر دایاں ہاتھ رکھنا بھی ثابت ہے اور بائیں ہاتھ کو پکڑنا بھی۔ ’’صلوٰۃ النبی‘‘ صلی اللہ علیہ وسلم میں علامہ البانی نے حنفیہ کے عمل، دائیں کو بائیں ہاتھ پر رکھنا اور دائیں ہاتھ کی انگلیوں اور انگوٹھے سے بائیں ہتھیلی کے جوڑ کو پکڑ کر دیگر تین انگلیاں بازو پر پھیلانا بدعت لکھا ہے۔ ہاتھ پکڑنے ، تھامنے کی صحیح کیفیت کیا ہے۔ خیال رہے کہ ہاتھ رکھنے نہیں پکڑنے کے بارے میں بتائیں۔ جواب: ہاتھ پکڑنے کی تصریح ’’نسائی‘‘ کی روایت میں ہے۔ وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے، میں نے رسول
Flag Counter