Maktaba Wahhabi

467 - 829
الجَمعُ بَیَنَ ثَلَاثٍ فَصَاعِدَا لِعَدَمِ الفَرقِ۔ وَ قَد رَوَی اَبُودَاؤدَ، وَ صَحَّحَہُ، ابنُ خُزَیمَۃَ مِن طَرِیقِ عَبدِ اللّٰہِ بنِ شَقِیقٍ، قَالَ: سَأََلتُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْھَا أَکَانَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَجمَعُ بَینَ السُّوَرِ؟ قَالَت : نَعَم مِنَ المُفَصَّلِ))[1] یعنی ’’اس میں وہی مسئلہ ہے، جس کے لیے مصنف نے باب قائم کیا ہے، اور وہ ہے ’’مختلف سورتیں جمع کرنا‘‘ جب دو سورتیں اکٹھی پڑھنی جائز ہیں تو تین یا زیادہ کو جمع کرنے کا جوازبھی نکل آیا۔ کیونکہ دو یا اس سے زیادہ میں کوئی فرق نہیں۔ ……‘‘ لہٰذا ایک رکعت میں متعدد سورتیں جمع ہو سکتی ہیں۔قاری اپنی استعداد اور نشاط کے مطابق جمع کر سکتا ہے جب کہ ایک سورت کے تکرار کا بھی جواز ہے۔ پہلی رکعت میں چھوٹی سورت پڑھی جائے اور دوسری رکعت میں بڑی سورت پڑھنا سوال: نماز میں اگر پہلی رکعت میں چھوٹی سورت پڑھی جائے اور دوسری رکعت میں بڑی سورت پڑھیں تو کوئی حرج ہے؟ جواب: صورت مسئلہ میں نماز تو ہوجائے گی، لیکن طریقہ مسنونہ کے خلاف ہے۔ سورۃ فاتحہ دو بار پڑھنا: سوال: آدمی نماز میں سورۂ فاتحہ پڑھنے کے بعدبھول گیا ، سمجھاکہ ابھی نہیں پڑھی اور د وبارہ پڑھتے ہوئے یاد آجائے کہ میں نے تو پہلے بھی پڑھ لی تھی۔ کیا اب بعد والی فاتحہ قراء ت کو کفایت کرجائے گی؟ جواب: ایسی صورت میں فاتحہ دوبارہ مکمل کرلینے میں کوئی حرج نہیں۔ جہری قرأت والی نمازوں میں کم از کم اور زیادہ سے زیادہ کتنی آیات : سوال: جہری قرأت والی نمازوں میں کم از کم اور زیادہ سے زیادہ کتنی آیات تلاوت کی جا سکتی ہیں؟ جواب: ’’فاتحہ‘‘ کے علاوہ آدمی کو اختیار ہے، نماز میں جتنی آیات چاہے تلاوت کر سکتا ہے اور اگر نہ بھی ملائے تو نماز پھر بھی درست ہے۔ نماز میں مختلف مقامات سے قرآن پڑھنے کا حکم : سوال: دوران نماز مختلف جگہ سے قرآن پڑھنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جیسے کہ ہمارے قراء اور
Flag Counter