Maktaba Wahhabi

177 - 829
صحیح بخاری میں ایک باب بایں الفاظ منعقد ہوا’’باب غسل المعتکف‘‘ فتح الباری میں ((اَی ہٰذَا بَابٌ فِی بَیَانِ غُسْلِ الْمُعْتَکِفِ یَعْنی یَجُوزُ وَلَمْ یَذْکُرِ الْحُکْمَ اِکْتِفَاء ً بِمَافِی الْحَدِیْثِ))یعنی ’’یہ باب اعتکاف بیٹھنے والے کے لیے اعضاء کے دھونے کے جواز کا ہے۔ اور جو کچھ حدیث میں ہے، اسی پر اکتفاء کرتے ہوئے ترجمہ میں حکم بیان نہیں ہوا۔‘‘ عمدۃ القاری میں ہے کہ:‘‘معتکف کے لیے اعضاء کو دھونا جائز ہے۔‘‘ قسطلانی میں برماوی اور کرمانی، دونوں سے نقل کیا گیا ہے کہ’’لفظ’’غسل‘‘ غین کے فتحہ (زبر) کے ساتھ ہے، ضمہ (پیش) کے ساتھ نہیں‘‘ ۔۔پھر علامہ قسطلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:یونینی نسخہ میں ابوذر رضی اللہ عنہ کی روایت میں رفع (پیش) بھی ثابت ہے۔ مولانا وحید الزماں رحمۃ اللہ علیہ نے تیسیر الباری میں تبویب ہذا کا ترجمہ یوں کیا ہے:‘‘اعتکاف والا سر یا بدن دھو سکتا ہے‘‘ ۔مصنف نے اس ترجمہ کے تحت جو حدیث نقل کی ہے، اس کے الفاظ یہ ہیں: (( کَانَ النَّبِیُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یُبَاشِرُنِی وَاَنَا حَائِضٌ وَکَانَ یُخْرِجُ رَاْسَہُ مِنَ الْمَسْجِدِ وَہُوَ مُعْتَکِفٌ فَاَغْسِلُہُ وَاَنَا حَائِضٌ)) [1] ‘‘(حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے جسم کے ساتھ جسم لگاتے اور میں حیض والی ہوتی تھی … آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا سر مبارک اعتکاف کی حالت میں مسجد سے (گھر اور مسجد کے درمیان ایک کھڑکی میں سے) باہر نکالتے تو میں اسے دھوتی اور میں حیض والی ہوتی تھی‘‘ صحیح بخاری کی ایک دوسری تبویب یوں ہے:((باب الحائض ترجل راس المعتکف)) یعنی ’’حائضہ عورت کے لیے معتکف کے سر میں کنگھی کرنا جائز ہے۔‘‘ پھر بسندہ حدیث بیان کرتے ہیں: ((کَانَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ یُصْغِی إِلَیَّ رَاْسَہُ وَہُوَ مُجَاوِرٌ فِی الْمَسْجِدِ ، فَاُرَجِّلُہُ وَاَنَا حَائِضٌ)) [2] (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میری طرف اپنا سر مبارک جھکاتے تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کنگھی کرتی، اس حالت میں کہ میں حائضہ ہوتی تھی۔‘‘
Flag Counter