Maktaba Wahhabi

205 - 829
بیٹھو۔[1] 2۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تمام زمین مسجد ہے سوائے قبرستان اور حمام کے۔[2] 3۔ آپ نے فرمایا:کچھ نماز گھروں میں پڑھو اور ان کو قبریں نہ بناؤ۔[3] 4۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آخری بیماری میں فرمایا:‘‘ اللہ یہود و نصاریٰ پر لعنت کرے انہوں نے اپنے انبیا کی قبروں کو مسجدیں بنالیا۔‘‘[4] 5۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :‘‘اپنے گھروں کو قبریں نہ بناؤ۔ بے شک شیطان اس گھر سے بھاگ جاتا ہے جس میں سورۂ بقرہ پڑھی جائے‘‘۔[5] پہلی حدیث میں قبروں کی طرف نماز پڑھنے سے منع فرمایا گیا ہے۔ سوال میں جس مسجدکا ذکر ہے اس کے سامنے چونکہ کھڑکیاں کھلتی ہیں، اس لئے اس میں نماز پڑھنا قطعاً حرام ہے کیونکہ قبروں کا منظر سامنے ہوتا ہے۔ اگر کھڑکیاں بند ہوں توبھی ٹھیک نہیں کیونکہ کھڑکیاں قبروں کی خاطر رکھی گئی ہیں۔اور اس سے شبہ پڑتا ہے کہ مسجد قبرستان کا حصہ ہے لہٰذا ایسی مسجد میں نماز درست نہیں۔ چوتھی حدیث میں قبروں کو مسجد میں بنانے پر لعنت کی گئی ہے۔ اوردوسری حدیث میں قبرستان میں نماز سے منع فرمایا ہے۔ پھر اس کے اطراف میں قبروں کا ہونا یہ بھی اس بات کی تائید ہے کہ یہ مسجد قبرستان کا حصہ ہے۔ اگر بالفرض مسجد پہلے ہو اور قبریں پیچھے بنی ہوں تو بھی کچھ خلل آگیا۔ کیونکہ تیسری اور پانچویں حدیث میں گھروں کو قبریں بنانے سے روکا گیاہے اور گھر میں قبر کی یہی صورت ہوتی ہے کہ گھر کی حدود اور صحن وغیرہ میں قبر بنا دی جائے، مسجد کے آس پاس قبریں اس قسم سے معلوم ہوتی ہیں۔مزید برآں صورتِ نقشہ سے بھی کراہت کی شکل واضح ہے ،اس لئے ایسی مسجد میں نماز پڑھنے اور پڑھانے سے احتراز ضروری ہے۔ الکوکب النووی(۱؍۱۵۳)میں ہے کہ قبروں پربنائی گئی مسجد میں نماز پڑھنا مکروہ ہے، چاہے قبر سامنے ہو یا پیچھے یا دو جانب سے کسی ایک جانب میں۔ البتہ اگر قبر سامنے ہو تو شدید ترین کراہت ہے۔ فقہاء ِ شافعیہ نے کہا قبروں پر مسجدیں بنانا اور ان میں نماز پڑھنا کبیرہ گناہ ہے۔(الزواجر:۱؍۱۲) اور فقہاء ِ مالکیہ نے کہا کہ
Flag Counter