Maktaba Wahhabi

223 - 829
اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ والی حدیث: ((قال : کان فی الاذان الاول بعد الفلاح، الصلاۃ خیر من النوم، الصلاۃ خیر من النوم)) [1] کہ پہلی اذان میں حی علی الفلاح کے بعد دو بار الصلاۃ خیر من النوم کہاجاتا تھا۔ تو اس کا جواب یہ ہے کہ ان دونوں حدیثوں میں فجر اوّل اور اذانِ اوّل کا جو ذکر آیا ہے، اس سے مراد فجر کی حقیقی اذان ہے جو نماز کا وقت داخل ہونے کے بعد دی جاتی ہے، وہ اذان مراد نہیں ہے جو حضرت بلال رضی اللہ عنہ صبح کی اذان سے چندمنٹ پہلے دیا کرتے تھے، اور یہاں اوّل اُولیٰ کا لفظ اقامت کے مقابلہ میں بولا گیاہے، چنانچہ امام نووی رحمہ اللہ تحریر فرماتے ہیں: (( ھذا نص علی ان المراد من النداء الاول ھو النداء الذی بعد دخول الوقت والنداء الاول ھو بالنسبۃ إلی الإقامۃ )) (النووی:۱؍۲۵۵) ’’اس اذانِ اوّل سے وہی اذان مراد ہے کہ جو نمازکے وقت کے داخل ہونے کے بعد نماز کی طرف بلانے کے لئے دی جاتی ہے اور اسے اقامت کے مقابلے میں اذانِ اوّل کہہ دیا گیا ہے۔‘‘ [2] علامہ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ رقم طراز ہیں: (( بالاولی ای عن الاولیٰ وھی متعلقۃ بسکت یقال سکت عن کذا إذا ترکہ، والمراد بالاولی الاذان الذی یوذن بہ عند دخول الوقت، وھو اول باعتبار الإقامۃ، و ثان باعتبار الاذان الذی قبل الفجرو جاء ہ التانیث إمامن قبل مواخاتہ للإقامۃ او لانہ ارادالمناداۃ او الدعوۃ التامۃ، ویحتمل ان یکون صفۃ لمحذوف والتقدیر إذا سکت عن المرۃ الاولی او فی المرۃ الاولی ))
Flag Counter