Maktaba Wahhabi

245 - 829
شرعی اذان ہے۔ دوسری(یعنی پہلی) اذان حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی ایجاد ہے۔ اگر کوئی دوسری اذانِ شرعی جمعۃ المبارک کے دن پڑھے تو گنجائش ہے مگر اس صورت میں کہ اذان بازار یا مسجد کے دروازے پر ہو۔ تاکہ کم از کم حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی اذان پر عمل ہو سکے۔ بکر اس بات کا قائل ہے کہ دو اذانیں جمعۃ المبارک کو پڑھنی مسجد میں شرعی اذانیں ہیں۔ مسجد سے خارج حصہ کی کوئی ضرورت نہیں۔ ایک اذان پڑھنے والے کو بُرا اور ایسا ویسا کہتا ہے۔ ان دونوں میں سے کس کا قول و فعل کتاب و سنت کی روشنی میں صحیح ہے؟ جواب: صورتِ مسؤلہ میں کتاب و سنت کی روشنی میں زید کا قول ہی بوجوہ صحیح ہے۔ بکر کا نہیں۔ اوّل: اس لیے کہ اس حقیقت میں کسی بھی اہلِ علم کو اختلاف نہیں کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی خلافت کے اوّل عہد تک صرف ایک ہی اذان پڑھی جاتی تھی۔ وہ بھی اس وقت پڑھی جاتی تھی جب خطیب خطبہ جمعہ پڑھنے کے لیے منبر پر تشریف فرما ہو جاتا تھا۔ پھر جب حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے عہد میں مدینہ منورہ کی آبادی میں اضافہ ہوگیا اور نو آباد محلہ جات مسجدِ نبوی سے دُور دُور آباد ہو گئے تھے اور جمعہ کی اذان ان کو سنائی نہ دیتی تھی ۔ درانحالیکہ مدینہ منورہ کی آبادی میں روز افزوں اضافہ کے باوجود جمعہ صرف مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہی میں پڑھا جاتا تھا۔ اس طرح بعض حضرات مسجدِ نبوی سے دُور آباد ہونے کی وجہ سے جمعہ میں شرکت سے محروم رہنے لگے کہ ان کے آتے آتے ہی جمعہ کی نماز ختم ہو جاتی تھی۔اس ضرورت کے پیشِ نظر خلیفۂ راشد حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اجتہاد سے کام لیتے ہوئے مقام ’’زوراء‘‘ پر پہلی اذان کہلوانے کا حکم صادر فرمایا: اور یہ مقام مسجدِ نبوی سے تقریباً اڑھائی سو میٹر کے فاصلہ پر واقع تھا۔یہ حقیقت حدیثِ اذانِ عثمانی کے مختلف الفاظ کو یکجا کرلینے کے بعد پوری طرح کھل کر از خود سامنے آجاتی ہے۔وہ حدیث مع تخریج الفاظ مختلفہ باحوالہ یہ ہے: ((قَالَ الاِمَامُ الزُّھرِیُّ رَحِمَہُ اللّٰہُ تَعَالٰی: أَخبَرَنِی السَّائِبُ بنُ یَزِیدَ، اَنَّ الأَذَانَ (الَّذِی ذَکَرَہُ اللّٰہُ فِی القُراٰنِ) ، کَانَ اَوَّلُہٗ حِینَ یَجلِسُ الاِمَامُ عَلَی المِنبَرِ،(إِذَا قَامَتِ الصَّلٰوۃُ) یَومَ الجُمُعَۃِ،(عَلٰی بَابِ المَسجِدِ) فِی عَھدِ النَّبِیِّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَ اَبِی بَکرٍ وَ عُمرَ۔ فَلَمَّا کَانَ خِلَافَۃُ عُثمَانَ، وَ کَثُرَ النَّاسُ، ( وَ تَبَاعَدَتِ المَنَازِلُ)، أَمَرَ عُثمَانُ یَومَ الجُمُعَۃِ بِالأَذَانِ الثَّالِثِ۔ وَ فِی رِوَایَۃٍ: الاَوَّلِ۔ وَفِی اُخرٰی: بِأَذَانٍ ثَانٍ ۔(عَلٰی دَار)، (لَہٗ ) فِی السُّوقِ۔ یُقَالُ لَھَا: الزَّورَائُ) فَأُذِّنَ بِہٖ عَلَی الزَّورَائِ ۔ (قَبلَ خُرُوجِہٖ لِیَعلَمَ النَّاسُ اَنَّ الجُمُعَۃَ قَد حَضَرَت ) فَثَبَتَ الأمرُ عَلٰی ذَالِکَ ۔ (فَلَم یَعِب النَّاسُ ذَلِکَ
Flag Counter