Maktaba Wahhabi

362 - 829
مستقل قاری ہے، آپ کے کالم ’’احکام و مسائل‘‘ کونہایت دلچسپی سے پڑھتا ہے۔ الحمد ﷲ اس کے مطالعے سے بہت کچھ سیکھا اور جانا۔ جزاکم اللّٰہ خیراً ۲۰۔جون ۲۰۰۳ء کا الاعتصام( ج:۵۵، شمارہ:۲۴) سامنے ہے جس کے صفحہ ۱۵پر قاری محمد منشاء عتیق بہاولنگری کے سوال بعنوان’’ کیا ایک امام دو بار جماعت کروا سکتا ہے؟ ‘‘کے جواب میں آپ نے فرمایا ہے: ’’ مسئلہ ھٰذا کی شرع میں مثال ملنا مشکل ہے ‘‘ پھر آپ نے حدیث ’’ امامت جبرائیل‘‘ کی جانب اشارہ کرکے اپنے موقف پر استدلال کیاہے…الخ … مجھے اعتراف ہے کہ اس سلسلے میں راقم الحروف کی کوئی عرض درحقیقت سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف ہے۔ تاہم اپنی اصلاح کے لیے عرض ہے کہ مندرجہ ذیل احادیث کی بناء پر مسئلہ ہٰذا پر دلیل لی جاسکتی ہے۔ ۱۔ امام ابو داؤد اپنی ’’سنن‘‘ میں( کِتَاب الصلٰوۃ: باب من قَالَ: یصلی بکل طائفۃ رکعتین کے تحت) حدیث نقل کرتے ہیں: ((حَدَّثَنَا عُبَیدُ اللّٰہِ بنُ مُعَاذٍ ، نَا الاَشعَثُ عَنِ الحَسَنِ عَن اَبِی بَکرَۃَ رضی اللہ عنہ قَالَ : ((صلَّی النَّبِیُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فِی خَوفِ الظُّھرِ ،فَصَفَّ بَعضُھُم خَلفَہٗ، وَ بَعضُھُم بِاِزَائِ العَدُوِّ، فَصَلّٰی رَکعَتَینِ، ثُمَّ سَلَّمَ۔ فَانطَلَقَ الَّذِینَ صَلَّوھا مَعَہٗ، فَوَقَفُوا مَوقِفَ اَصحَابِھِم ۔ ثُمَّ جَآئَ اُولٰٓئِکَ فَصَلَّوا خَلفَہٗ ، فَصَلّٰی بِھِم رَکعَتَینِ، ثُمَّ سَلَّمَ۔ فَکَانَت لِرَسُولِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اَربَعًا، وَلِاَصحَابِہٖ رَکعَتَینِ۔، وَ بِذٰلِکَ کَانَ یُفتِی الحَسَنُ۔ قَالَ اَبُو دَاؤد : وَ کَذَلِکَ فِی المَغرِبِ یَکُونُ لِلإِمَامِ سِتُّ رَکَعَاتٍ ،وَ لِلقَومِ ثَلَاثًا ثَلَاثًا… قَالَ اَبُو دَاؤد : کَذٰلِکَ رَوَاَہُ یَحیَی بنُ اَبِی کَثِیرٍ عَن سَلمَۃَ عَن جَابِرٍ عَنِ النَّبِیِّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم … وَکَذٰلِکَ قَالَ سُلَیمَانُ الیَشکَرِی، عَن جَابِرٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم )) [1] خلاصہ: ۱۔ آپ نے اصحاب کو دو حصوں میں تقسیم کرکے خوف کی صورت میں دو دو رکعت نماز پڑھائی اور ہر دو رکعت پر سلام پھیرا۔ ۲۔ حسن بصری اسی پر فتویٰ دیا کرتے تھے۔ ۳۔ امام ابو داؤد فرماتے ہیں ، نماز مغرب بھی امام دو مرتبہ پڑھا سکتا ہے۔
Flag Counter