Maktaba Wahhabi

423 - 829
آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے آمین باجہر ثابت ہے تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس پر عامل رہے۔ مسجد میں گونج کے لیے باقاعدہ پختہ چھت ہونا ضروری نہیں، کچی مسجد میں بھی گونج پیدا ہو سکتی ہے۔ بلکہ جو مسجد پختہ نہ ہو البتہ مجمع ہو تو وہاں قدرتی طور پر گونج پیدا ہو جاتی ہے جس طرح کہ آج کل خانہ کعبہ اور مسجد نبوی کے مناظر میں مشاہدہ کیا جاتا ہے۔ عطاء بن ابی رباح رحمہ اللہ تابعی کا بیان ہے کہ میں نے دو سو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو پایا کہ وہ مسجد حرام میں جب امام وَلَا الضَّالِّیْنَ کہتا تو سب بلند آواز سے آمین کہتے۔(بیہقی، ابن حبان، یہ اثر صحیح ہے) حرمین شریفین کی نمازوں کی کیفیت آج بھی اس امر پر شاہد ہے۔ رسول للہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس قدر یہود اونچی آمین سے چڑتے ہیں، اتنا کسی اور سے نہیں، پس تم بہت آمین کہا کرو۔ [1] یہ حدیث ابن ماجہ میں ہے، اس کی سند گو کہ ضعیف ہے لیکن شواہد کی بنا پر صحیح ہے۔ نیز صرف ساتھ والے کے آمین سننے کا کوئی ثبوت نہیں، یہ بلا دلیل بات ہے ۔ اہل حدیث کی طرف جھوٹ کی نسبت کرنا کج روی کا نتیجہ ہے، اس کے سوا کچھ نہیں۔ اللہ رب العزت جملہ اہل اسلام میں صحیح فہم پیدا فرمائے۔ آمین۔ سوال: جَہری نماز میں امام جب﴿ وَ لَا الضَّالِّینَ ﴾کہے تو مقتدی فوراً آمین کہہ سکتے ہیں یا جب امام کہے تواس کی آمین سن کر مقتدی آمین کہے؟ ہمارے یہاں ایک مولوی صاحب کہتے ہیں کہ ((اذَا قَالَ الاِمَامُ ﴿غَیرِ المَغضُوبِ عَلَیھِم وَلَا الضَّالِّینَ ﴾ فَقُولُوا: آمِینَ)) کا مطلب یہ ہے کہ امام جب بلند آواز سے آمین کہے تو مقتدی پھر بول سکتے ہیں۔ وہ ’’سنن کبریٰ‘‘ کی کسی حدیث کا حوالہ دیتے ہیں: ((إِذَا قَالَ الاِمَامُ: ﴿وَ لَا الضَّالِّینَ ﴾ وَقَالَ: اٰمِینَ فَقُولُوا: آمِینَ)) آپ پوری تحقیق سے اس مسئلہ کی وضاحت فرمائیں؟ جواب: جمہوراہلِ علم کے نزدیک مستحب یہ ہے، کہ مقتدی کی (آمین) امام کی (آمین) کے ساتھ ہو۔ چنانچہ اس سلسلہ میں ان کا استدال ایک روایت سے ہے، جس کے الفاظ یوں ہے:
Flag Counter