Maktaba Wahhabi

440 - 829
اپنے عموم کے اعتبار سے یہ روایت فرضی اور نفلی سب نمازوں کو شامل ہے۔ اس کی تائید صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے افعال سے بھی ہوتی ہے۔ چنانچہ ’’سنن کبریٰ بیہقی‘‘ میں ہے:((انَّہٗ قَرَأَ فِی الصُّبحِ بِسَبِّحِ اسمَ رَبِّکَ الاَعلٰی فَقَالَ: سُبحَانَ رَبِّیَ الاَعلٰی)) [1]یعنی حضرت علی رضی اللہ عنہ نے صبح کی نماز میں آیت ﴿سَبِّحِ اسمَ رَبِّکَ الاَعلٰی﴾: پڑھی،اور پھر ’’سُبحَانَ رَبِّیَ الأَعلٰی‘‘ کہا۔ سعید بن جبیر رحمہ اللہ کا بیان ہے ، کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کو سنا ﴿سَبِّحِ اسمَ رَبِّکَ الاَعلٰی﴾ پڑھا، پھر ’’سبحَانَ رَبِّیَ الاَعلٰی‘‘ کہا۔ اس کی مثل حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے بھی منقول ہے، کہ ابن زبیر رضی اللہ عنہ سے مأثور ہے کہ (( اِنَّہٗ قَرَأَ سَبِّحِ اسمَ رَبِّکَ الاَعلٰی، فَقَالَ: سُبحَانَ رَبِّیَ الاَعلٰی۔ وَ ھُوَ فِی الصَّلٰوۃِ۔ فَقِیلَ لَہٗ : اَتَزِیدُ فِی القُراٰنِ ؟ فَقَالَ :لَا اِنَّمَا اَمَرَنَا بِشَیئٍ فَعَلتُہٗ)) حدیث مذکور میں عزیزی نے صحت کا حکم لگایا ہے ابوداؤد میں ہے: خُولِفَ ابنُ وَکِیع فِی ھٰذَا الحَدِیثِ۔ رَوَاہُ اَبُو وَکِیع،وَ شُعبَۃُ، عَن أَبِی اِسحَاق،عَن سَعِیدِ بنِ جُبَیرٍ،عَنِ ابنِ عَبَّاسٍ مَرفُوعًا۔ اسی طرح سورۃ ’’والتین‘‘ اور ’’ لَا أُقسِمُ‘‘ اور ’’وَالمُرسَلٰت‘‘ کے بارے میں لفظ ’’مَن قَرَأَ ‘‘ وارد ہوا ہے جو عموم کا متقاضی ہے۔ حالت ِ نماز و غیر حالتِ نماز کوشامل ہے۔ اسی بناء پر صاحب ’’مشکوٰۃ‘‘ حدیث ابن عباس رضی اللہ عنہما مذکور اور اس حدیث کو’’باب القراء ۃ والصلوٰۃ‘‘ کے تحت لائے ہیں، لیکن حدیث ہذا کی سند میں راوی مجہول ہے۔ ’’مرعاۃ المفاتیح ‘‘ ص:۶۲۸ (جلد اوّل) میں ہے: ((فِی إِسنَادِہٖ رَجُلٌ مَجھُولٌ فَالحَدِیثُ ضَعِیفٌ )) نیز ’’فتح القدیر للشوکانی‘‘ (ص:۳۴۳، جزء ۵ )میں ہے۔ ’’وَ فِی اِسنَادِہٖ رَجُلٌ مَجھُولٌ‘‘اور ابن کثیر جزء:۴ ،ص:۱۵۸پر ہے: (( وَ قَد رَوَاہُ شُعبۃ عَن اسماعِیل بن أمیۃ قال قُلتُ: مَن حَدَّثَکَ ؟ قَالَ : رَجُلٌ صَدَقَ عَن اَبِی ھُرَیرَۃَ)) ترمذی میں ہے: ((اِنَّمَا یُروٰی بِھٰذَا الاِسناد، عن ھذا الاعرابی ، عَن ابی ھریرۃ۔ و لا یسمٰی )) ’’ابوداود‘‘ میں ہے : ((ھٰذا الاعرابی لا یعرف ففی الاسناد جھالۃ))
Flag Counter