Maktaba Wahhabi

460 - 829
جواب: مذکورہ بالا آیت کے جواب میں ((اللّٰھُمَّ حَاسِبنِی … )) [1] پڑھنے کا ثبوت مجھے نہیں مل سکا۔ ہاں البتہ بعض روایات میں یہ بات ثابت ہے، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض نمازوں میں اس دُعا کو پڑھا ہے۔ لیکن محل کا تعین نہیں، کہ سورہ ’’غاشیہ‘‘ کے اختتام پر پڑھا ہو۔ سوال: محافل قراء ت میں قاری صاحبان تلاوت کرتے ہیں تو سامعین حضرات اونچی آواز سے اللہ اللہ کہہ کر قاری صاحب کو داد دیتے ہیں۔ قرآن و سنت کی رو سے اس کی کیا حیثیت ہے اور کہاں تک گنجائش ہے؟ جواب:قاری کی تلاوت کے دوران اللہ، اللہ کہہ کرداد دینے کا شریعت میں کوئی ثبوت نہیں بلکہ یہ عمل نص قرآنی ﴿وَإِذَا قُرِئَ القُراٰنُ فَاستَمِعُوا لَہُ وَاَنصِتُوا لَعَلَّکُم تُرحَمُونَ﴾ (الاعراف:۲۰۴) ’’اور جب قرآن پڑھا جائے تو توجہ سے سنا کرو اور خاموش رہا کرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔‘‘ کے خلاف ہے۔ حق بات یہ ہے کہ ایسے لوگوں کو معانی و مفاہیم سے ناواقفی کی بنا پر الفاظِ قرآن سے دراصل لذت وسرور حاصل ہی نہیں ہوتا بلکہ ان کی لطف اندوزی محض قاری کی نغمہ سرائی پر موقوف ہے اوروہ اس کی حسین و جمیل آواز پرمرمٹنے والے ہیں۔ اگرچہ تحسین صوت بھی مطلوب امر ہے۔ لیکن امام مناوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:‘‘قرآنی حروف کو ان کی حدود سے متجاوز کرنا حرام ہے‘‘۔ پھر عامۃ الناس کی دلچسپی کا حال یہ ہے کہ اگر کوئی سادہ آواز میں قرآن پڑھتا ہے تو سننے کے لئے تیار نہیں ہوتے بلکہ نفرت کا اظہار کرتے ہیں جبکہ قرآن میں مؤمنوں کے اوصاف یوں بیان ہوئے ہیں:﴿إِنَّمَا المُومِنونَ الَّذینَ إِذا ذُکِرَ اللَّہُ وَجِلَت قُلوبُھُمْ وَإِذا تُلِیَت عَلَیْھِمْ ء اٰیتُہُ زادَتْھُم إیمنًا﴾(الانفال:۲) ’’مومن تو وہ ہیں،جب اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے تو ان کے دل ڈر جاتے ہیں اور جب انہیں اس کی آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو ان کا ایمان اور بڑھ جاتاہے۔‘‘ نیز فرمایا:﴿ تَقْشَعِرُّ مِنْہُ جُلُودُ الَّذِیْنَ یَخْشَوْنَ رَبَّھُمْ ثُمَّ تَلِیْنُ جُلُوْدُھُمْ وَقُلُوْبُھُمْ اِِلٰی ذِکْرِ اللّٰہِ ذٰلِکَ ھُدَی اللّٰہِ یَھْدِیْ بِہٖ مَنْ یَّشَآئُ وَمَنْ یُّضْلِلِ اللّٰہُ فَمَا لَہٗ مِنْ ھَادٍ﴾ (الزمر:۲۳) ‘‘جو لوگ اپنے پروردگار سے ڈرتے ہیں، ان کے بدن کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں پھر ان کے بدن اور دل نرم (ہوکر) اللہ کی یاد کی طرف متوجہ ہوجاتے ہیں۔ یہی اللہ کی ہدایت ہے وہ اس سے جس کو چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے اور جس کو اللہ گمراہ کرے، اس کو کوئی ہدایت دینے والانہیں۔‘‘ پھر صحیح حدیث میں ہے ، حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے قرآن
Flag Counter