Maktaba Wahhabi

495 - 829
و حدیثاً، فلم أحصُلُ مِنھا عَلی غَیر مَا ذُکِرَت، یعنی مِن عَدَمِ الاعتِدَادِ بِإِدرَاکِ الرُّکوع، فقط۔ وَھُوَ القَولُ الرَّاجِحُ عِندِی۔ فَلَا یَکُونُ مُدرِکُ الرُّکُوعِ مُدرِکَ الرَّکعَۃِ لِمَا فَاتَہ مِنَ القِیَامِ، وَ قِرَائَ ۃِ فَاتِحَۃِ الکِتَابِ، وَ ھُوَ مِن فُرُوضِ الصَّلٰوۃِ، وَ أَرکَانِہَا، ولحدیث ’ اَدرَکتُم فَصَلُّوا ، وَ مَا فَاتَکُم ، فَأَتِمُّوا )) (ص:۹۸) یعنی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ، اہل ظاہر اور ابن خزیمہ ، ابوبکر ضبعی اور بخاری( رحمہما اللہ ) اس طرف گئے ہیں، کہ یہ رکعت شمار نہیں ہوتی۔ کیونکہ اس سے قیام اور فاتحۃ الکتاب فوت ہو چکی ہے۔ اگرچہ امام کے ساتھ رکوع پالے۔ یہ مسلک حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے’’فتح الباری‘‘ میں شوافع کی ایک جماعت سے نقل کیا ہے۔ محدثین شافعیہ سے تقی الدین سبکی وغیرہ نے اس مذہب کو قوی کہا ہے اور مقبلی نے اس کو راجح قرار دیا ہے اور کہا ہے: کہ میں نے اس مسئلہ کو خوب کھنگالا ہے۔ فقہ اور حدیث دونوں کی رُو سے اس پرنظر کی ہے۔ مجھے اس سے زیادہ کچھ حاصل نہیں ہوا، جو میں نے ذکر کردیا ہے (یعنی رکوع میں ملنے سے رکعت شمار نہیں ہوتی) میرے نزدیک بھی راجح قول یہی ہے، کہ ’’مدرک رکوع‘‘،’’ مدرک رکعت‘‘ نہیں، کیونکہ اس سے قیام اور فاتحہ فوت ہو چکے ہیں۔ دونوں نمازکے فروض اور ارکان سے ہیں اور اس حدیث کی بناء پر کہ جو امام کے ساتھ پاؤ۔ پڑھ لو، اور جو فوت ہو جائے، اس کو بعد میں مکمل کرو۔‘‘ اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی دوسری روایت کا جواب یہ ہے، کہ ’’مَن أَدرَکَ الرَّکعَۃَ فَقَد أَدرَکَ الصَّلٰوۃَ‘‘ کا اصلاً ترجمہ اس طرح ہے۔ جس نے رکعت پائی اس نے نماز پائی، رکعت نام ہے، قیام ،قرأت اور رکوع اور سجدہ کے مجموعہ کا۔ یہاں رکعت کا معنی رکوع لینا غیر درست ہے۔ صاحب ’’العون‘‘ فرماتے ہیں: کہ اس مقام پر حقیقی معنی رکعت کے ہیں۔ اس حدیث سے ثابت نہیں ہوتا، کہ ’’مدرک رکوع‘‘ کی رکعت ہو جاتی ہے۔(۱؍۳۳۲) اس مفہوم کی تائید اس بات سے بھی ہوتی ہے، کہ خود راویٔ حدیث حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رکوع کی رکعت کے قائل نہیں تھے۔ دوسری بات یہ ہے، کہ یہ حدیث سنداً ضعیف ہے۔ اس میں ایک راوی یحییٰ بن ابی سلیمان المدینی ہے، وہ ضعیف ہے اور منکر الحدیث ہے۔ اس نے یہ روایت اپنے اُستاذ زید اور ابن المقبری سے نہیں سنی۔ اس لیے اس حدیث سے حجت نہیں پکڑی جا سکتی۔(جزء القراء ۃ) نیز فتاویٰ نذیریہ میں ہے کہ رکعت سے رکوع مراد لینا جائز نہیں۔ کیونکہ یہ ’’معنی مجازی‘‘ ہے اور لفظ کا مجازی معنی مراد لینا بلا قرینہ کے جائز نہیں اور اس حدیث
Flag Counter