Maktaba Wahhabi

499 - 829
((لَا تُبَادِرُونِی بِرَکُوعِ، وَ لَا بِسَجُودٍ، فَاِنَّہٗ مَھمَا اَسبقُکُم بِہٖ، اِذَا رَکَعتُ، تُدرِکُونِی بِہٖ اِذَا رفعتُ، إِنِّی قَد بَدَنتُ)) [1] ’’ مجھ سے پہلے رکوع کرو نہ سجدہ، میں اسے تم سے پہلے کر گزرتا ہوں، تو تم مسابقت کا ادراک میرے اٹھنے کے بعد کر لیا کرو۔ بے شک میں بوجھل( کبر سنی یا جسم کے بھاری ہونے کے اعتبار سے) ہوچکا ہوں۔‘‘ شارح حدیث امام خطابی رحمہ اللہ نے حدیث ھذا کا مفہوم یوں بیان فرمایا ہے: ((یُرِیدُ أَنَّہٗ لَا یَضُرُّکُم رَفعِی رَاسِی مِنَ الرُّکُوعِ، وَ قَد بَقِیَ عَلَیکُم شَیئٌ مِنہُ، إِذَا أَدرَکتُمُونِی قَائِمًا قَبلَ أَن أَسجُدَ ۔ وَ کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إِذَا رَفَعَ رَأسَہٗ مِنَ الرَّکُوعِ، یَدعُو بِکَلَامٍ فِیہِ طُولٌ )) مزید آنکہ ((انجاح الحاجۃ))میں وضاحت یوں ہے: ((قَولہٗ مَھمَا اَسبِقُکُم بِہ… الخ أَیِ اللَّحظَۃُ الَّتِی أَسبِقُکُم بِھَا فِی ابتِدَائِ الرُّکُوعِ، وَ تَفُوتُ عَنکُم، تُدرِکُونَھَا إِذَا رَفَعتُ رَاسِی مِنَ الرُّکُوعِ، لِأَنَّ اللَّحظَۃَ الَّتِی یَسبِقُ بِھَا الاِمَامُ عِندَ الرَّفعِ، تَکُونُ بَدَلًا عَنِ اللَّحظَۃِ الأَولٰی لِلمَأمُومِینَ۔ فَالفَرضُ مِنہُ أَنَّ التَّاخِیرَ الثَّانِی یَقُومُ مَقَامَ التَّاخِیرِ الأَوَّلِ، فَیَکُونُ مِقدَارُ رُجُوعِ الاِمَامِ، وَ المَامُومِ سَوَائً ، وَ کَذَا السَّجَدَۃ)) [2] ائمہ حدیث کی تشریحات کا حاصل یہ ہے ،کہ مقتدی اگر اِمام کو قیام کے بعد رکوع میں اور رکوع کے بعد قومہ میں سجدہ میں جانے سے قبل پالے ، تودرست ہے۔ ظاہر ہے کہ اتنے وقفے میں مأموم ’’سورۂ فاتحہ‘‘ کی تکمیل ، پھر رکوع سے فراغت کے بعد اِمام کوسجدہ سے قبل بخوبی پا سکتا ہے۔ بالخصوص جب کہ ائمہ سنت کی عاداتِ کریمہ میں سے ہے ،کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اِقتداء میں بعد از رکوع لمبی دعا میں مصروف رہتے اور تأخیر میں جو حکم رکوع کا ہے وہی سجدہ کا بھی ہے۔ تأخیر ثانی پہلی تأخیر کے قائم مقام ہوگی۔ نیز امام ابن حزم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((فَمَن دَخَلَ خَلفَ اِمَامٍ، فَبَدَأَ بِقِرَائَ ۃِ أُمِ القُراٰنِ ۔ فَرَکَعَ الاِمَامُ قَبلَ أَن یُتِمَّ ھٰذَا الدَّاخِلُ أُمَّ القُراٰنِ ، فَلَا یَرکَعُ حَتّٰی یُتِمَّھَا۔ … بُرھَانُ ذَالِکَ مَا ذَکَرنَاہُ مِن وُجُوبِ
Flag Counter